• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ڈالر 185 روپے تک آئے گا، ذخیرہ کرنے والے پچھتائیں گے، چیئرمین فوریکس ایسوسی ایشن

شائع August 16, 2022
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

چیئرمین فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے ڈالر ذخیرہ کرنے والے کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایکسچینج کمپنیوں کو کیش ڈالر برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے جس کے نتیجے میں ڈالر کی قیمت 185 روپے پر آجائے گی۔

ملک بوستان نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے فوریکس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے بعد کیش ڈالر برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان سے جاری بیان کے مطابق قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضٰی سید اور ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت سے فوریکس ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی اور ملک بوستان نے انہیں بتایا کہ گزشتہ ماہ ڈالر کا ریٹ جب 245 روپے تک چلا گیا تھا تو ہم نے عوام سے درخواست کی تھی کہ اس وقت پاکستان کو زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے، آپ ڈالر خریدنے کے بجائے اپنے پاس موجود نقد ڈالر اور دوسری غیر ملکی کرنسی جو گھروں اور لاکروں میں پڑی ہیں ان کو فروخت کر کے پاکستانی روپے میں سرمایہ کریں کیونکہ ڈالر کا ریٹ بہت جلد 245 روپے سے کم ہوکر 185 روپے تک جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: روپے کی گراوٹ کا سلسلہ تھم گیا، انٹربینک میں ڈالر ڈھائی روپے سستا

ملک بوستان نے کہا کہ اس وقت جو شخص ڈالر فروخت کرے گا اس کو منافع ہوگا مگر جو فروخت کرنے کے بجائے ذخیرہ کرے گا تو وہ بعد میں پچھتائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کی خاطر اپنے پاس موجود جو بھی کیش ڈالر گھروں اور لاکروں میں پڑے تھے وہ بڑی مقدار میں فروخت کے لیے ایکسچینج کمپنیوں کے کاؤنٹرز پر لارہے ہیں، جن کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا اور ڈالر کا ریٹ بھی دن بہ دن کم ہو رہا ہے اور اب مزید کم ہوگا۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کو انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیاں عوام سے ڈالر خرید رہی ہیں اور کمرشل بینک یہ کیش ڈالر ایکسچینج کمپنیوں سے نہیں خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیاں یہ کیش ڈالر دبئی یا بحرین کی ایکسچینج کمپنیوں کو برآمد کر کے فروخت کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کو ڈالر برآمد کرنے سے پہلے اسٹیٹ بینک سے اجازت لینی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کا کیپیٹل 5 دن کے لیے بلاک ہو جاتا ہے اور 5 دن بعد جب ڈالر واپس بینک ٹیلی گرافک کے ذریعے ایکسچینج کمپنیوں کے ڈالر اکاؤنٹ میں کریڈٹ ہوتا ہے تو اس وقت تک ڈالر کا ریٹ بھی بہت زیادہ کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے اور پھر اس وجہ سے عوام بڑی تعداد میں ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر نہیں خریدتے۔

مزید پڑھیں: طلب بڑھنے کے سبب ملک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ

ملک بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک سید مرتضٰی سے درخواست کی کہ اسٹیٹ بینک نے جس طرح غیر ملکی کرنسیوں جس میں سعودی ریال، اماراتی درہم، پاؤنڈ، یورو شامل ہیں، ان کی ایک بار برآمد کی اجازت دی ہوئی ہے، اسی طرح کیش ڈالر کو بھی اگر ایک بار کی اجازت دی جائے اور اگر اسٹیٹ بینک نے اجازت دے دی تو اس سے ایکسچینج کمپنیوں کا کیپیٹل بلاک نہیں ہوگا وہ روزانہ کی بنیاد پر برآمد کرسکیں گی اور عوام سے کم سے کم منافع پر ڈالر خرید کر برآمد کریں گی جس سے ایکسچینج کمپنیاں زیادہ سے زیادہ ڈالر انٹربینک میں جمع کریں گی جس سے ملک اور صارفین کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا ایکسچینج کمپنیاں کم مارجن پر ڈالر خریدیں گی، جس کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد میں ڈالر فروخت کر کے پاکستانی روپے میں سرمایہ کاری کرے گی جس سے پاکستانی روپیہ اور معیشت مستحکم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی اونچی اڑان جاری، 208.5 روپے کی بلند ترین سطح پر جاپہنچا

ملک بوستان نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے اسٹیٹ بینک نے آج سرکولر جاری کر دیا ہے جس کا میں اپنی طرف سے اور اپنے تمام اراکین کی طرف سے گورنر اور ڈپٹی گورنر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بروقت فیصلہ کر کے ایکسچینج کمپنیوں کا یہ مطالبہ منظور کرلیا، اس کے ساتھ میں ایکسچینج کمپنیوں کے اپنے تمام اراکین سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ کسٹمر سے کم سے کم مارجن پر خرید کر زیادہ سے زیادہ ڈالر برآمد کریں۔

چییئرمین فوریکس ایسوسی ایشن نے کہا کہ اس وقت ملک کو زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کی ضرورت ہے لہٰذا آپ زیادہ سے زیادہ غیرملکی کرنسی برآمد کرکے انٹربینک میں ڈالر کم کرکے ملک کی خدمت کریں تاکہ پاکستانی روپیہ اور خزانہ مضبوط ہو۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024