مالی سال 2022 کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 11.7 فیصد اضافہ
پاکستان کے بڑے پیمانے کی پیداوار میں مالی سال 22-2021 کے دوران سالانہ اعتبار سے 11.7 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں نے گزشتہ مالی سال میں خاص طور پر خوراک، ٹیکسٹائل، ملبوسات، کیمیکلز، دواسازی، آئرن اینڈ اسٹیل کی مصنوعات، آٹوموبائل اور فرنیچر کی وجہ سے زبردست ترقی کی۔
پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 11.7 فیصد کی مجموعی نمو میں گارمنٹس نے 3.8 فیصد، مائع جات/شربت 1.9 فیصد، چینی 1.7 فیصد، جیپ اور کاریں 1.3 فیصد، فرنیچر 1.1 فیصد، اونی کمبل 0.6 فیصد، کیمیائی مصنوعات 0.6 فیصد، دھاتی اینٹوں/سریوں 0.5 فیصد اور سگریٹس نے 0.4 فیصد حصہ ڈالا۔
یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار کا ری بیسڈ انڈیکس جاری
تاہم ماہانہ بنیادوں پر بڑے پیمانے کی پیداوار میں جون کے دوران 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔
بڑی صنعتوں کے لیے پیداوار کا تخمینہ سال 16-2015 کے نئے بنیادی سال کا استعمال کرتے ہوئے لگایا گیا تھا، تاہم پرانی بنیاد 06-2005 کے مطابق مالی سال 2022 میں ایل ایس ایم میں سال بہ سال 7.7 فیصد اور جون میں ماہانہ بنیادوں پر 14.2 فیصد اضافہ ہوا۔
ستمبر 2020 کے بعد سے بڑی صنعتوں کی پیداوار کئی ماہ کی مندی کے بعد دوبارہ بحال ہوئی ہے، ابتدائی طور پر رفتار دسمبر 2021 تک سست تھی لیکن جنوری کے بعد دوبارہ ٹریک پر آگئی۔
بڑی صنعتوں کی توسیع بھی وسیع البنیاد دکھائی دیتی ہے اور گزشتہ مالی سال کے دوران اس کے 22 میں سے 19 شعبوں میں مثبت نمو دیکھی گئی۔
مزید پڑھیں: اپریل کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 13.3 فیصد کی کمی
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سود کی بلند شرح اور روپے کی قدر میں کمی نے خام مال کی قیمت میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور رواں مالی سال کے دوران اقتصادی سرگرمیاں قدرے سست ہونے کی توقع ہے۔
مالی سال 2022 کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 9.2 فیصد شرح کے ساتھ بڑی صنعتیں مجموعی پیداواری سیکٹر پر حاوی ہیں، جس میں شعبہ جاتی حصہ 74.3 فیصد ہے اور اس کے بعد چھوٹے پیمانے کی مینوفیکچرنگ جو کل جی ڈی پی کا 2 فیصد اور اس کا شعبہ جاتی حصہ 15.9 فیصد ہے۔
بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سب سے زیادہ وزن ٹیکسٹائل کے شعبے کا رہا جس میں گزشتہ مالی سال کے دوران 3.5 فیصد ترقی ہوئی اور میں بھی سب سے ذیادہ حصہ اونی اشیا کا رہا جس میں اونی اور قالین کے دھاگوں میں 46.3 فیصد، کمبلوں میں 2ْ38.7 فیصد اور اوبی کپڑوں میں 28.5 فیصد نمو دیکھی گئی۔
اس کے بعد دوسرا بڑا شعبہ خوراک کا تھا جس میں 8.4 فیصد کی نمو ہوئی، جس میں چینی کی، بیکری، چاکلیٹ اور مٹھائیوں، مکس پتی اور نشاستے کی پیداوار نمایاں طور پر 39.1 فیصد، 2.5 فیصد اور 10.8 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان
دوسری جانب خوردنی تیل کی پیداوار میں بھی 10.9 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ ویجیٹبل گھی کی پیداوار میں 4.3 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
بین الاقوامی منڈی میں پام آئل اور سویا بین کی قیمتوں میں اضآفے اور روپے کی قدر میں کمی پیداوار کی کم سطح کے اہم عوامل تھے۔
علاوہ ازیں زیر جائزہ مدت کے دوران گندم اور چاول کی پیداوار میں 4 فیصد کمی واقع ہوئی۔