بھارت: پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان پر بی جے پی قانون ساز گرفتار
پیغبمر اسلام حضرت محمد ﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف بھارتی مسلمانوں کے شدید احتجاج کے بعد بھارتی پولیس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز کو ’مذہب کی بنیاد پر اشتعال اور نفرت‘ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس نے نفرت پھیلانے کے الزام میں بی جے پی کے رکن اسمبلی ٹی راجا سنگھ کو گرفتار کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں: توہین آمیز بیان، بھارتی سپریم کورٹ کا نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنے کا حکم
بھارتی شہر حیدر آباد کے ایک سینئر پولیس عہدیدار جوئیل ڈیوس نے رائٹرز کو بتایا کہ بی جے پی کے قانون ساز پر مذہب کے نام پر دشمنی کو فروغ دینے کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں حراست میں لے لیا ہے اور ہم اسے گرفتار کریں گے اور یہ گرفتاری اس حالیہ ویڈیو پر ہے جو انہوں نے سوشل میڈیا میں پوسٹ کی تھی۔
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی قانون ساز ٹی راجا سنگھ نے نبی اکرم ﷺ کے بارے میں بظاہر حوالہ دیتے ہوئے متنازع بیان دیا۔
دوسری جانب قانون ساز سے مؤقف لینے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔
بی جے پی کے ترجمان کے کرشنا راؤ نے نیوز 18 چینل کو بتایا کہ ہندو قوم پرست بی جے پی، ٹی راجا سنگھ کے ریمارکس کی جانچ کرے گی اور اگر انہوں نے اپنے ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے تو کارروائی کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو سامنے آنے کے بعد سیکڑوں مسلمانوں نے پیر کی شام کو قانون ساز کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: توہین آمیز بیان، بھارتی سپریم کورٹ کا نوپور شرما کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
بھارت کی جنوبی ریاست تلنگانہ کے قانون ساز ٹی راجا سنگھ کی گرفتاری بی جے پی کی طرف سے اپنی ترجمان نوپور شرما کو عہدے سے ہٹانے کے چند مہینوں بعد عمل میں آئی ہے، جس کے توہین آمیز بیان کے بعد بھارت کا سفارتی بنیادوں پر بائیکاٹ شروع ہوا تھا۔
نوپور شرما کے واقعے کے خلاف بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور نوپور شرما کے خلاف مختلف بھارتی ریاستوں میں لاتعداد مقدمات بھی درج کرائے گئے تھے۔
سپریم کورٹ نے توہین آمیز بیان دینے والی خاتون کو ’بدزبان‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بدزبانی نے پورے ملک میں آگ لگا دی ہے۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ خاتون نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے جو اودے پور جیسے واقعات کی وجہ بنے اور یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ 10 سال سے وکالت کر رہی ہیں، انہیں پورے ملک سے فوراً معافی مانگنی چاہیے۔