• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، نواز شریف کے ساتھیوں کی تنقید کی زد میں

شائع August 27, 2022
حنیف عباسی نے ر وزیر خزانہ پر وزیر اعظم شہباز شریف کی معیشت کی بحالی کی کوششوں کو خراب کرنے کا الزام لگایا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
حنیف عباسی نے ر وزیر خزانہ پر وزیر اعظم شہباز شریف کی معیشت کی بحالی کی کوششوں کو خراب کرنے کا الزام لگایا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اگرچہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے ان خبروں کو مسترد کردیا ہے کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کی 'معاشی پالیسیوں' سے خوش نہیں ہیں، لیکن ان کے قریبی ساتھی ان کے چھوٹے بھائی کے 'معاشی جادوگر' مفتاح اسمٰعیل کو قربانی کا بکرا بنانے کے لیے ان کی آشیرواد سے تنقید کرتے رہتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے ایک اور رہنما حنیف عباسی نے مفتاح مخالف کیمپ میں شمولیت اختیار کی اور وزیر خزانہ پر وزیر اعظم شہباز شریف کی معیشت کی بحالی کی کوششوں کو خراب کرنے کا الزام لگایا۔

اس سے قبل عابد شیر علی، جو نواز شریف کے رشتہ دار ہیں، انہوں نے مفتاح اسمٰعیل کو ان کی 'عوام دشمن پالیسیوں' پر نشانہ بنایا تھا، عابد شیر علی 3 سال سے برطانیہ میں ’خود ساختہ جلاوطنی‘ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لوگ چند وزرا سے خوش نہیں، بجلی کے بلوں پر ریلیف ناکافی ہے، رہنما مسلم لیگ(ن)

فیصل آباد میں پریس کانفرنس میں عابد شیر علی کے ساتھ موجود طلال چوہدری نے بھی وزیر خزانہ کو ان کے معاشی فیصلوں پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دوسری جانب معزول وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنے بھائی کے بارے میں نواز شریف کے 'مبینہ' بیان کو وفاق میں مخلوط حکومت کی 'نااہلی کا اعتراف' قرار دیا۔

سابق گورنر اور وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے مشیر عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے بالآخر شہباز لیگ کی نااہلی اور نالائقی کا اعتراف کرلیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کا کام صرف اشتہارات میں نظر آتا ہے، مرکز میں اتحادی شراکت دار درحقیقت ’کرائم پارٹنر‘ ہیں، قوم ان کی منافقت کی حقیقت جان چکی ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف سے متعلق مجھ سے منسوب تبصرے غلط اور گمراہ کن ہیں، نواز شریف

ایک معروف نیوز چینل کی جانب سے نواز شریف کا مبینہ تبصرہ نشر کرنے کے بعد کہ وہ وزیر اعظم سے خوش نہیں ہیں، سابق وزیر اعظم، جو نومبر 2019 سے لندن میں ہیں، نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ' وزیراعظم شہباز شریف کے بارے میں مجھ سے منسوب منفی تبصرے گمراہ کن اور غلط ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مجھے امید ہے کہ انتہائی مشکل حالات میں شہباز شریف کی مخلصانہ اور انتھک کوششیں ثمر آور ہوں گی اور وہ ملک کو عمران خان کے پھیلائے ہوئے بکھیڑے سے نکالیں گے'۔

اس ضمن میں ڈان سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے چند سینئر رہنماؤں نے اعتراف کیا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت عوام کو کوئی خاطر خواہ ریلیف نہ دینے پر پریشان ہے، کیوں کہ اس کے نتیجے میں ان کی مقبولیت میں کمی آرہی ہے اور عمران خان کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔

بظاہر نواز شریف اور ان کے قریبی ساتھیوں کے بیانات بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کی قیمتوں کے تناظر میں نقصان پر قابو پانے کے اقدامات نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 44.58 فیصد پر پہنچ گئی

پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ نواز شریف عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں اور وہ پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے میں اتحادی حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک طرح کی 'پرانی حکمت عملی' ہے لیکن پارٹی کے ووٹ بینک کو برقرار رکھنے کے لیے سیاست میں ضروری ہے۔

تاہم پارٹی کے کئی سینئر رہنما چاہتے ہیں کہ سینیٹر اسحٰق ڈار ملک میں واپس آئیں اور وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالیں کیونکہ وہ ایک تجربہ کار شخص ہونے کے ناطے معیشت کو بہتر طریقے سے سنبھال سکتے ہیں۔

ایک اور رہنما نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے معاونین کی مفتاح اسمٰعیل کے خلاف منظم مہم سے لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کیمپ میں مناسب وقت پر انہیں (وزیر خزانہ) کو قربانی کا بکرا بنانے کے لیے کچھ سنجیدہ سوچ چل رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ایڈوانس خریداری، پیٹرولیم لیوی کا نفاذ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار

انہوں نے کہا کہ جہاں تک نواز شریف اور شہباز شریف کے تعلقات کا تعلق ہے ان کے درمیان قطعی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہے، مخلوط حکومت کو یقین ہے کہ اگلے عام انتخابات تک وہ مہنگائی پر قابو پالے گی، روپے کو مستحکم کرے گی اور عوام کو ریلیف دے گی۔

خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل جب شہباز انتظامیہ نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا تو نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

آصف زرداری نے کہا تھا کہ 'پی پی پی وفاقی حکومت کا حصہ ہے، جسے ایسے اہم فیصلوں پر ہم سے مشورہ کرنا چاہیے۔'

دوسری جانب نواز شریف نے مبینہ طور پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کی تھی اور احتجاجاً اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024