• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو ایک سال مکمل، طالبان کا جشن

شائع August 31, 2022
افغانستان میں جنگ کا بوجھ  امریکا کی توقعات سے کہیں زیادہ تھا، امریکی فوج— فوٹو: رائٹرز
افغانستان میں جنگ کا بوجھ امریکا کی توقعات سے کہیں زیادہ تھا، امریکی فوج— فوٹو: رائٹرز

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو ایک سال مکمل ہونے پر حکمران طالبان نے ملک بھر میں31 اگست 2022 کو عام تعطیل کا اعلان کرلیا اور خوشی مناتے ہوئے دارالحکومت کابل کو رنگ برنگی روشنیوں سے سجایا گیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عوام نے افغانستان سے غیرملکی افوان کے انخلا کے بعد 20 سالہ خانہ جنگ کے خاتمہ کے ایک سال پر خوشی کا اظہار کیا۔

افغانستان میں طالبان کی حکومت کو عالمی برادری کی جانب سے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن

رپورٹ کے مطابق جہاں ملک میں سخت اسلامی قوانین نافذ کیے گئے ہیں اور خواتین کو بھی حقوق سے محروم کردیا گیا تمام پابندیوں اور انسانی بحران کے باوجود کئی افغان صرف اس بات پر خوش ہیں کہ 20 سال بعد امریکی فوج کا انخلا ہوا، جن کی وجہ سے ملک میں خانہ جنگی تھی۔

کابل کے شہری زلمے کا کہنا تھا کہ ’اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں ظالموں سے چھٹکارا حاصل ہوا، ہم خوش ہیں کہ صحیح معنوں میں امارت اسلامی کی بنیاد رکھی گئی‘۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’یوم آزادی مبارک ہو‘، انہوں نے ایک اور بیان میں کہا کہ ’آج کا دن امریکی قبضے سے ملک کی آزادی کا دن ہے، کئی برسوں سے اس جنگ میں بہت سے مجاہدین زخمی ہوئے، کئی بچے یتیم ہوئے اور کئی خواتین بیوہ ہوئیں‘۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کا جنم سے عروج تک کا سفر

طالبان حکام کی جانب سے بگرام ائیر بیس پر جشن بھی منایا گیا جہاں امریکی افواج نے طالبان کے خلاف بدترین فضائی حملے کیے تھے۔

تقریب میں غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

طالبان حکومت کی جانب سے تعطیل کے اعلان کے بعد کابل کے شہری گھروں تک ہی محدود رہے تاہم متعدد طالبان جنگجو سفر کرتے نظر آئے۔

کابل میں آتش بازی

یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکا میں 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے جواب میں افغانستان پر چڑھائی کے 20 برس مکمل ہونے سے چند روز قبل 31 اگست2021 کو رات سے ایک منٹ قبل آخری امریکی فوجی بھی افغانستان سے روانہ ہوگیا تھا۔

آخری امریکی فوجی کی روانگی سے امریکا کی افغانستان میں تقریباً دو دہائیوں پر مشتمل طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوا۔

امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے دوران مجموعی طور پر 2 ہزار 461 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 66 ہزار افغان فوجی، 4 ہزار800 افغانستان کے شہری شامل ہیں جبکہ اس جنگ میں تقریباً 20 کھرب ڈالر لاگت آئی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا قبضہ: افغانستان میں کیا ہورہا ہے اور اب آگے کیا ہونے جارہا ہے؟

امریکی فوجی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں جنگ کا بوجھ امریکا کی توقعات سے کہیں زیادہ تھا۔

اس جنگ میں نیٹو اور دیگر ممالک کے 3ہزار500 سے زائد فوجی بھی ہلاک ہوئے تھے لیکن گزشتہ سال امریکی فوج کے انخلا سے دو ہفتے قبل ہی طالبان نے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔

کابل میں اس سلسلے میں بیرز آویزاں تھے جس میں افغانستان کی تین عالمی قوتوں کے خلاف فتح کا ذکر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل افغانستان میں سابق سوویت یونین اور برطانیہ بھی شکست کھا چکی ہے۔

دارالحکومت کابل میں طالبان کی جانب سے سرکاری عمارتوں میں سفید جھنڈے لگائے گئے اور چراغاں کیا گیا، شہر کی گلیاں روشنیوں سے سجائی گئی ہیں۔

دوسری جانب طالبان جنگجوؤں نے آتش بازی اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔

مزید پڑھیں: امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا، 14 ماہ میں غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا

سابق امریکی سفارتخانے کےقریب مسعود اسکوائر میں طالبان کی جانب سے جھنڈے اٹھا کر ’امریکا مردہ باد‘ کے نعرے اور باجے بجائے گئے۔

اسلحے کی نمائش

طالبان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے افغان فوجیوں کی ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کی گئیں، جن میں کئی افغان اہلکار ہتھیار اُٹھائے ہوئے تھے، جو امریکی فوج نے انخلا کے دوران چھوڑے تھے۔

سابق امریکی سفارت خانے کی دیوار پر بنایا گیا افغانستان کے جھنڈے کی تصویر کے ساتھ ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ اسی طرح ایک سپرپاور کو گسیٹا جاتا ہے جس نے تذلیل کی ہو اور ان کو ملک سے بے دخل ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

طالبان کی جانب سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے باوجود ملک کے حالات نہیں بدلے، 3کروڑ 80 لاکھ افراد مایوس کن زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ ملک کے اربوں ڈالر منجمد ہونے اور غیر ملکی امداد نہ ملنے پر ملک انسانی بحران کا شکار ہوگیا، عام افغان شہری بالخصوص خواتین کی مشکلات میں شدید اضافہ ہوا۔

طالبان نے کئی صوبوں میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول جانے پر پابندی عائد کردی جبکہ خواتین کو سرکاری ملازمت کرنے سے بھی روک دیا گیا۔

مزید پڑھیں: افغان امن معاہدے کے اہم نکات

طالبان نے سخت احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ خواتین گھر سے باہر نکلتے ہوئے پردہ برقع لازمی کریں۔

افغانستان کے شہر ہرات میں سابق سرکاری ملازمہ ذولال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملازمت سے نکال دیا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ خواتین ذہنی طور پر پریشان ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی کیرئیر ہے نہ تعلیم اور نہ ہی کوئی بنیادی حق موجود ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’خاص طور پر لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں گزشتہ برس کے مقابلے رواں سال کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

طالبان کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’غیر ملکی فوج کا انخلا ہوگیا اور ملک کی سیکیورٹی اب بہتر ہوگئی ہے اور اب مزید کوئی جانی نقصان نہیں ہوگا‘۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024