• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئی ایم ایف سے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی، اسٹیٹ بینک

شائع September 1, 2022
آئی ایم ایف سے پاکستان نے 2019 میں معاہدہ کیا تھا— فائل/فوٹو:اے پی پی/ رائٹر
آئی ایم ایف سے پاکستان نے 2019 میں معاہدہ کیا تھا— فائل/فوٹو:اے پی پی/ رائٹر

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 16کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی جانب سے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت ساتواں اور آٹھواں مشترکہ جائزہ مکمل ہونے کے بعد آج ایک ارب 16کروڑ ڈالر موصول ہو گئے ہیں۔

بیان میں بتایا گیا کہ یہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر کرنے میں مدد دے گا، اور دو طرفہ اور کثیر الجہتی ذرائع سے دیگر طے شدہ رقوم کی وصولی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

یاد رہے کہ 29 اگست کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے بورڈ نے قرض بحالی پروگرام کی منظوری دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ الحمداللہ آئی ایم ایف کے بورڈ نے ہمارے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کی بحالی کی منظوری دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اب عالمی مالیاتی ادارے سے ایک ارب 17کروڑ ڈالر کی ساتویں اور آٹھویں قسط ملنی چاہیے’۔

مفتاح اسمٰعیل کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے متعدد سخت فیصلے کیے اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا’۔

بعد ازاں، مفتاح اسمٰعیل نے جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج آئی ایم ایف سے پاکستان کا قرض پروگرام منظور ہوا ہے، دنیا کے تمام ممالک نے ہمارے حق میں ووٹ دیا ہے، صرف بھارت نے ہمیں ووٹ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر شخص چاہتا تھا کہ یہ پروگرام ہو جائے لیکن تیمور جھگڑا اور شوکت ترین دوسری طرف کھڑے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو پروگرام میں نے کیا ہے اگر اس میں کوئی غلطی ہے تو بتائیے، مفتاح اسمٰعیل کہتا ہے کہ 153 ارب روپے کا پرائمری سرپلس دوں گا، اگر آپ کے خیال میں وہ ٹھیک ہے یا غلط تو بتائیں، یہ عام سیاست ہے، اس پر بحث کریں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہ کرنے کی تجویز

خیال رہے کہ 22 اگست کو ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سفارتی اور آئی ایم ایف ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدہ طے پانے کے نزدیک پہنچ گیا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے تمام 24 ارکان کو اس معاہدے کی تکمیل کے لیے درکار اسٹاف رپورٹ کی کاپیاں موصول ہوگئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آئی ایم ایف بورڈ ارکان میں تقسیم کی گئی دستاویزات میں پاکستان کی جانب سے ایک لیٹر آف انٹینٹ بھی شامل تھا، جس میں معیشت میں اصلاحات کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پورا کرنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں کا ذکر کیا گیا تھا۔

پاکستان نے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں پر مفاہمت کی ایک یادداشت بھی پیش کی تھی، اس کے ساتھ آئی ایم ایف ٹیم کی جانب سے ایک تکنیکی میمورینڈم بھی پیش کیا گیا تھا۔

آئی ایم ایف عملے کے میمورینڈم میں بورڈ کے لیے تیار کردہ مطالعات اور رپورٹس شامل تھیں جو کہ آرٹیکل 4 سے متعلق مشاورت، منتخب مسائل پر مقالے، شماریاتی ضمیمے اور پالیسی پیپرز پر مشتمل تھیں۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے 13 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے ساتھ ایک اسٹاف لیول معاہدہ کیا ہے تاکہ اس کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے جائزے کو آگے بڑھایا جاسکے جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کی جانب سے مجموعی طور پر 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ادائیگی ہو سکتی ہے۔

بتایا گیا تھا کہ یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری سے مشروط ہے، 29 اگست کے اجلاس کے بعد پاکستان کو فوری طور پر تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مل سکتے ہیں جس سے ملک کی کرنسی اور ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، علاوہ ازیں آئی ایم ایف کا قرض دیگر دو طرفہ ذرائع اور قرض دہندگان سے مزید مالی اعانت کا راستہ ہموار کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ساتھ معاہدے کیلئے درکار اسٹاف رپورٹس آئی ایم ایف بورڈ کو موصول

13 جولائی کے معاہدے میں نشاندہی کی گئی تھی کہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری ترجیح 2023 کے بجٹ کا مستقل نفاذ ہے۔

اس معاہدے میں مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ اور ایک فعال اور مؤثر مالیاتی پالیسی کی مسلسل پابندی کی تجویز بھی دی گئی تھی۔

علاوہ ازیں اس میں ریاستی ملکیتی اداروں اور گورننس بہتر بنانے سمیت اصلاحات کے تحفظ اور اس میں تیزی لانے کے لیے سماجی تحفظ کو بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ آر ایف آئی کے تحت ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ملک کے معاشی حالات سے نمٹنے کے لیے اپریل 2020 کو پاکستان کو ایک ارب 38 لاکھ 6 ہزار ڈالر کی منظوری دی گئی تھی۔

وائس آف امریکا نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات سے قرضے، فنانسنگ، تیل کی ادائیگی اور سرمایہ کاری کے لیے تقریباً 12 ارب ڈالر کا قرضے کا وعدہ لیا گیا، لیکن قرض کی یہ رقم آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کی جانب سے پیکج کی منظوری کے بعد ہی دستیاب ہوگی۔

وائس آف امریکا نے بتایا تھا کہ ماہرین کے مطابق پاکستان کی معیشت وسیع اور گہری ہے، ملک کی جغرافیائی اہمیت ایک خاص درجہ رکھتی ہے، جس کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے۔

امریکا کے انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں جنوبی ایشیا کے پروگرامز کی ڈائریکٹر تمنا سالک الدین نے وائس آف امریکا کو بتایا تھا کہ کئی اختلافات کے باوجود افغانستان جیسے معاشی بحران سے بچنے کے لیے امریکا، آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان کو قرض دینے کی حمایت کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024