فیصل مسجد میں ویڈیو بنانے پر ٹِک ٹاکر کے خلاف مقدمہ
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے فیصل مسجد میں بنائی گئی ٹک ٹاک ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد ٹک ٹاکر اور اُن کے کچھ ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مسجد کے امام محسن اسحٰق کی شکایت پر ٹک ٹاکر، اُن کے ساتھی اور کیمرا مین کے خلاف مارگلہ تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حریم شاہ کے خلاف ’منی لانڈرنگ‘ کے بعد ’سائبر کرائم‘ کی تفتیش شروع
ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک خاتون سَر ڈھانپے بغیر اور نامناسب کپڑے پہنے ہوئے تھیں، خاتون فیصل مسجد کے احاطے میں غیر مہذب انداز میں چل رہی تھیں جس کی وجہ سے عبادت گاہ کا تقدس اور احترام پامال ہو رہا تھا۔
مسجد کے امام کا کہنا تھا کہ مسلمان اور اسلامی ریاست پاکستان کا شہری ہونے کی وجہ سے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ نوجوان نسل کی جانب سے سوشل میڈیا اور ٹک ٹاک پر مذہبی جذبات کی بے حرمتی معمول بنتا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور: ارطغرل غازی کے مرکزی اداکار کو دھوکا دینے پر ٹک ٹاکر گرفتار
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے عمل کو روکنا ہماری سماجی ذمہ داری ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، ٹک ٹاکر اور اُن کے اکاؤنٹ سمیت دیگر مشتبہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے متعلقہ محکموں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔