• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سیلاب سے پیدا ہونے والے بحران کے باعث جی ڈی پی میں 2 فیصد کمی کا تخمینہ

شائع September 10, 2022
احسن اقبال وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے لیے مشترکہ بریفنگ کے دوران گفتگو کر رہے تھے—تصویر: پی آئی ڈی
احسن اقبال وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے لیے مشترکہ بریفنگ کے دوران گفتگو کر رہے تھے—تصویر: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ تباہ کن مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے سبب پاکستان کو مالی سال 2023-2022 کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا تخمیمہ 5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد ہونے کی توقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا انتباہ اس وقت آیا جب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے رپورٹ کیا کہ سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 396 تک پہنچ گئی ہے جب کہ زخمیوں کی کل تعداد 12 ہزار 700 سے زیادہ ہے۔

این ڈی ایم اے کی تازہ ترین صورتحال کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھروں کی مجموعی تعداد 17 لاکھ سے زیادہ ہے جب کہ 6 ہزار 600 کلومیٹر سے زیادہ طویل سڑکوں اور 269 پلوں کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: ہم تنہا سیلاب متاثرین کی زندگی کی تعمیر نو نہیں کر سکتے، وزیر خارجہ

احسن اقبال جو کہ نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کے چیئرمین بھی ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے لیے مشترکہ بریفنگ کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔

این ایف آر سی سی کے کوآرڈینیٹر میجر جنرل ظفر اقبال نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کا کم از کم ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ مجموعی طور پر 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوگا۔

این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کل 81 اضلاع (بلوچستان میں 32، سندھ میں 23 اور کے پی میں 17) ‘آفت زدہ’ کے زمرے میں ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2010 کے ‘سپر فلڈ’ سے تقریباً 2 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے جبکہ موجودہ سیلاب کے اثرات نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا جن میں سے 6 لاکھ سے زیادہ افراد امدادی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

مزید پڑھیں: عالمی بینک کا 30 کروڑ ڈالر سیلاب زدگان کے لیے مختص کرنے کا اعلان

تباہی سے نمٹنے کے لیے مؤثر انفراسٹرکچر کی کمی کے درمیان پہاڑی سیلاب ایک چیلنج ثابت ہوا جس کے نتیجے میں انسانی جانوں، بنیادی ڈھانچے، مویشیوں اور فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی نے احسن اقبال کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان کو سیلاب، آئی ایم ایف فنڈز کی تاخیر سے منظوری اور اس کے نتیجے میں ابھرنے والی معاشی صورتحال تھے۔ روس-یوکرین جنگ جیسے مختلف بحرانوں کی وجہ سے جی ڈی پی کی شرح نمو میں دو فیصد کمی کی توقع ہے۔

این ایف آر سی سی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ سول حکومت، ملٹری اور این جی اوز بشمول اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے درمیان مربوط کوششیں عروج پر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں میں امدادی کارروائیوں کے بارے میں ایک جائزہ سروے پیر تک شروع ہو جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024