• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

دنیا بھر کے 5 کروڑ افراد جدید غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور

شائع September 12, 2022
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں 5 کروڑ لوگ جدید غلامی کی زندگی گزار رہے تھے، ان میں سے 2 کروڑ 80 لاکھ جبری مزدور اور 2 کروڑ 20 لاکھ جبری شادیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔

آئی ایل او کی پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ 'گلوبل اسٹیمیٹس آف ماڈرن سلیوری' میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ 5 برسوں میں جدید غلامی میں مبتلا افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 2016 کے عالمی تخمینے کے مقابلے میں جدید غلامی کی زندگی گزارنے والوں میں 2021 میں ایک کروڑ مزید لوگوں کا اضافہ ہوا ہے، خواتین اور بچے غیر متناسب طور پر زیادہ غیر محفوظ ہیں۔

آئی ایل او نے رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کا کوئی بھی خطہ جبری مشقت سے محفوظ نہیں، ایشیا اور پیسیفک میں آدھے سے زیادہ یعنی ایک کروڑ 51 لاکھ افراد، اس کے بعد یورپ اور وسطی ایشیا میں 41 لاکھ، افریقہ میں 38 لاکھ، امریکا میں 36 لاکھ اور عرب ریاستوں میں 9 لاکھ افراد جبری مزدور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگے برانڈز کے سستے مزدوروں کی بپتا

تاہم زبردستی مزدوری کو آبادی کے تناسب کے حساب سے دیکھا جائے تو خطے کی درجہ بندی کافی بدل جاتی ہے، اس تناسب سے عرب ریاستوں میں جبری مزدور سب سے زیادہ ہیں جس کی تعداد 5.3 افراد فی ہزار بنتی ہے، یورپ اور وسطی ایشیا میں 4.4 افراد فی ہزار، امریکا اور ایشیا اور پیسیفک دونوں خطوں میں 3.5 افراد فی ہزار جبکہ افریقہ میں 2.9 افراد فی ہزار جبری مزدور ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ زبردستی مزدور کی نصف سے زائد یا تو متوسط آمدنی یا زیادہ آمدنی والے ممالک میں ہے۔

کسی بھی دن جبری مشقت کرنے والے 2 کروڑ 76 لاکھ افراد ہیں، جبری مشقت میں خواتین اور لڑکیوں کی کل تعداد ایک کروڑ 18 لاکھ ہے جبکہ 33 لاکھ سے زیادہ بچے بھی جبری مزدور ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کووڈ-19 کی عالمی وبا کے ابتدائی مہینوں میں بحران سے منسلک جبری مشقت کی وسیع اطلاعات سامنے آئیں، جس کی وجہ سے آمدنی میں رکاوٹیں مزدوروں کے لیے زیادہ قرضے لینے کا سبب بنا، کچھ کارکنوں کے درمیان قرض کی غلامی میں اضافے کی اطلاعات ملیں، جن کی باقاعدہ قرض دینے والوں تک رسائی نہیں تھی۔

عالمی سطح پر جبری شادیوں میں رہنے والے مردوں، عورتوں اور بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، 2016 اور 2021 کے درمیان جبری شادی میں رہنے والے لوگوں کی تعداد میں 66 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا۔

ایک اندازے کے مطابق جبری شادیوں میں رہنے والوں میں سے تقریباً ایک کروڑ 42 لاکھ افراد (دو تہائی) ایشیا اور پیسیفک میں ہیں، اس کے بعد افریقہ میں 32 لاکھ (14.5 فیصد) اور یورپ اور وسطی ایشیا میں 23 لاکھ (10.4 فیصد) ہیں۔

مزید پڑھیں: وعدے کے باوجود پاکستان مزدوروں کے حقوق میں بہتری لانے میں ناکام

خطوں کی آبادی کے حساب سے دیکھا جائے تو عرب ریاستوں میں 4.8 فی ہزار افراد کی شرح سب سے زیادہ ہے، اس کے بعد ایشیا اور پیسیفک میں 3.3 افراد فی ہزار اور امریکا میں جبری شادی کی سب سے کم شرح 1.5 فی ہزار افراد ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024