وعدے پورے نہ ہونے کے باوجود حکومتی اتحاد میں رہنے پر ایم کیو ایم پاکستان پر تنقید
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر علی زیدی نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) پر تنقید کرتے ہوئے پارٹی کے لاپتا کارکنان کی لاشیں ملنے کے باوجود وفاقی حکومت کے اتحاد میں رہنے کی منطق پر سوال اٹھا دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھائے کہ مارچ 2022 میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دستخط کیے گئے 'چارٹر آف رائٹس' میں جن مطالبات پر اتفاق کیا گیا تھا ان میں سے کسی پر بھی گزشتہ 5 ماہ کے دوران عملدرآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے اپنے ’مفادات اور مراعات‘ کے لیے پارٹی کے نظریے اور طاقت کا سودا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان، متحدہ اپوزیشن سے معاہدے پر دستخط
پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ اپنے پارٹی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایم کیو ایم کے حکومت میں رہنے کے طریقہ کار پر حیرت کا اظہار کیا، اس حقیقت کے باوجود کہ پارٹی کارکنان اور ایم کیو ایم کے کئی سینئر رہنما اس فیصلے کے خلاف تھے۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مارچ میں ہماری (پی ٹی آئی) کی حکومت اس بنیاد پر چھوڑی تھی کہ جن شرائط پر وہ ہمارے ساتھ شامل ہوئے تھے وہ پوری نہیں ہوئی تھیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم اس نظریہ کو مان لیتے ہیں تو پھر یہ پارٹی اب تک اقتدار میں کیوں ہے؟ 3 سال سے زائد کی حکومت کے دوران ایم کیو ایم کا کوئی کارکن لاپتا نہیں ہوا اور نہ ہی لاپتا کارکنان میں سے کوئی مردہ پایا گیا جبکہ نئے اتحاد کے چند ماہ کے اندر وہ (ایم کیو ایم) اپنے لاپتا کارکنوں کو دفنا رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے الزام لگایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما اپنی زندگیوں کے لطف اٹھا رہے ہیں اور انہیں کارکنوں یا اس شہر کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی سے کئی برس قبل 'لاپتا' ہوئے مزید 3 افراد کی لاشیں سندھ کے مختلف شہروں سے برآمد
انہوں نے پارٹی پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ اپنے چند رہنماؤں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنے کارکنان اور ووٹرز کے ساتھ جھوٹ بول رہی ہے۔
علی زیدی کے مطابق ایم کیو ایم نے اس 'امپورٹڈ' حکومت سے کہا تھا کہ وہ انہیں ان کا پارٹی ہیڈکوارٹرز (نائن زیرو) واپس کردے لیکن کچھ روز قبل وہ جل گیا اور اب رپورٹس بتاتی ہیں کہ ان کا خورشید بیگم میموریل ہال بھی منہدم ہونے والا ہے، اس سب کے درمیان سندھ کے مختلف علاقوں سے تین لاپتا کارکنان کی لاشیں بھی ملیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اپنے کارکنوں کا سامنا کیسے کرتے ہیں، انہیں کوئی شرم محسوس بھی ہوتی ہے یا نہیں؟
انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ان کی کابینہ پر صوبے میں ہونے والی تباہی سے فائدہ اٹھانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے اس سانحے سے پیسے بٹورنے کے نئے طریقے تلاش کرنے میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ ایم کیو ایم کے عزیزآباد مرکز کو مسمار کرنے کیلئے تیار
علی زیدی کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ آصف زرداری کے اکاؤنٹنٹ ہیں اور صرف ان کی رقم اور دولت کا خیال رکھتے ہیں جبکہ سندھ میں لوگ مر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر کوئی ان (سیلاب متاثرین) کا دکھ درد بانٹنے کے لیے ان کے پاس جارہا ہے لیکن آصف زرداری نے یہ بہانہ بنایا کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں اس لیے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری بغیر کسی تکلیف کے کراچی سے اسلام آباد، لاہور اور متحدہ عرب امارات کے لیے اکثر پرواز کرتے رہتے ہیں لیکن ان لوگوں سے ملاقات نہیں کرسکتے جن پر گزشتہ 14 سال سے حکومت کر رہے ہیں۔