• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شوکت ترین آڈیو لیک: سابق وزیر خزانہ کی عدم پیشی پر ایف آئی اے کا دوسرا نوٹس

شائع September 21, 2022
گزشتہ روز جاری کردہ نوٹس پر شوکت ترین آج ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوئے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
گزشتہ روز جاری کردہ نوٹس پر شوکت ترین آج ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوئے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے حوالے سے مبینہ آڈیو کلپ کے معاملے پر جاری کردہ نوٹس پر ذاتی حیثیت میں ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

سینیٹر شوکت ترین کی عدم پیشی کے باعث ایف آئی اے نے انہیں طلبی کا ایک اور نوٹس جاری کردیا، نوٹس میں شوکت ترین کو 22 ستمبر بروز جمعرات صبح 11 بجے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایف آئی اے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پیش نہ ہونے کی صورت میں شوکت ترین کے خلاف دفعہ 174 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین آڈیو لیک: ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو تفتیش کیلئے کل طلب کرلیا

واضح رہے کہ گزشتہ مہینے ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ایک آڈیو کلپ گردش کر رہی تھی، جس میں شوکت ترین کو خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کو یہ ہدایات دیتے سنا جاسکتا تھا کہ وہ وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کو بتائیں کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی روشنی میں صوبائی بجٹ سرپلس کا وعدہ نہیں کر سکیں گے۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو ایک خط لکھا تھا کہ رواں سال حکومت صوبائی سرپلس فراہم نہیں کر سکتی۔

سابق وزیر خزانہ کی آڈیو لیک کے بعد موجودہ مخلوط حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا مقصد آئی ایم ایف کے ساتھ ریاست کے معاہدے کو ناکام کرنے کی کوشش تھا۔ بعد ازاں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ آڈیو لیک کی فرانزک آڈٹ کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا شوکت ترین اور تیمور جھگڑا کی آڈیو ٹیپ کے فارنزک آڈٹ کا فیصلہ

گزشتہ روز ایف آئی اے کی جانب سے شوکت ترین کو جاری کیے گئے نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو آڈیو کال کے معاملے پر سابق وزیر خزانہ کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا گیا ہے۔

نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ ’آپ (شوکت ترین) آڈیو کال میں وزیر خزانہ خیبرپختونخوا کو وفاقی حکومت کو خط لکھنے کے لیے اکسا رہے ہیں کہ صوبائی حکومت مالی سال کے اضافی پیسے وفاقی حکومت کو واپس نہیں کر سکتی جس کا مقصد آئی ایم ایف اور حکومتِ پاکستان کے درمیان رکاوٹ پیدا ہو سکے‘۔

ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ کو اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے آج صبح (21 ستمبر) ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ مرکز اسلام آباد میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین کی ’آڈیو لیک‘ میں کوئی غلط بات نہیں ہے، اسد عمر

ایف آئی اے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ بیان ریکارڈ کرنے کے لیے پیش نہ ہونے کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں بیان دینے کے لیے کچھ نہیں ہے اور پھر ضابطہ فوجداری کے سیکشن 174 کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

'آڈیو لیک کا پس منظر'

واضح رہے کہ 29 اگست کو پی ٹی آئی رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آئی تھی جس میں انہیں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

گفتگو کے دوران شوکت ترین نے خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے خط لکھ لیا جس پر وہ کہتے ہیں کہ میں ابھی بناتا ہوں۔

شوکت ترین نے ان سے کہا کہ اس کے بیچ سب بڑا پہلا پوائنٹ بنا لینا جو سیلاب آئے ہیں جس نے پورے خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کردیا ہے تو ہمیں اس کی بحالی کے لیے بہت پیسے چاہئیں، میں نے محسن لغاری کو بھی کہہ دیا ہے اس نے بھی یہی کہا ہے کہ ہمیں بہت پیسے خرچ کرنے پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیک: طے ہوگیا کہ خط آئی ایم ایف پروگرام سبوتاژ کرنے کیلئے لکھا گیا، مفتاح اسمٰعیل

تیمور جھگڑا نے کہا تھا کہ یہ بلیک میلنگ کا طریقہ ہے، پیسے تو کسی نے ویسے بھی نہیں چھوڑنے، میں نے تو نہیں چھوڑنے، مجھے نہیں پتا کہ لغاری نے چھوڑنے ہیں یا نہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ آج یہ خط لکھ کر آئی ایم ایف کو کاپی بھیج دیں گے جس پر تیمور جھگڑا کہتے ہیں کہ میں پاکستان میں آئی ایم ایف کے دوسرے بڑے عہدیدار کو بھی جانتا ہوں، مجھے محسن نے بھی فون کیا تھا، میں نے ان سے بھی بات کی ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کل خان صاحب اور محمود خان دونوں نے مجھے کہا تھا کہ جیسا کل کے اجلاس میں بات ہوئی تھی کہ ہمیں مل کر پریس کانفرنس کرنی چاہیے لیکن نہیں پتا کہ وہ کب اور کیسے کرنی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024