سیلاب متاثرین کیلئے بنایا گیا ڈیش بورڈ غیر معیاری قرار، وزیر اعظم کا افتتاح سے انکار
وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے ریئل ٹائم ڈیش بورڈ کو مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال اور امین الحق آپ نے پوری کوشش کی ہے لیکن یہ ڈیش بورڈ اس معیار کا نہیں ہے جس کا ہونا چاہیے تھا۔
اسلام آباد میں سیلاب متاثرین کی امداد کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کے لیے ڈیش بورڈ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کا ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر اس میں ریئل ٹائم میں انفارمشین نہیں آرہی تو کیا فائدہ ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ناکافی ہے ہم ایک دوسرے کا وقت ضائع کر رہے ہیں، میں آج اس کا افتتاح نہیں کروں گا۔
وزیراعظم کو اس ڈیش بورڈ کی چیدہ چیدہ خصوصیات پر بریفنگ دی گئی، انہیں بتایا گیا کہ ڈیش بورڈ سے سیلاب متاثرین کو ملنے والی امداد کے حوالے سے معلومات تک رسائی ممکن ہو گی۔
تقریب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ، وفاقی وزیر اقتصادی امور ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور نیشنل کوآرڈینیٹر (این ایف آر سی سی) میجر جنرل ظفر اقبال بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، اس میں متعلقہ معلومات نہیں ہیں اور انٹرفیسنگ نہیں ہے تو یہ کیسا ڈیش بورڈ ہے، اگر آپ نے اس میں محکمہ موسمیات کو انٹرفیس ہی نہیں کیا تو یہ کیسا ڈیش بورڈ ہے؟ اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: امدادی کوششوں میں شفافیت یقینی بنانے کیلئے ’ڈیجیٹل فلڈ ڈیش بورڈ‘ قائم
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس کو یہیں پر رکھیں، یہ مذاق ہے، میں کوشش کی بالکل نفی نہیں کر رہا، احسن اقبال اور امین الحق آپ نے پوری کوشش کی ہے لیکن یہ ایسا ڈیش بورڈ نہیں ہے جو ہم سوچ رہے تھے، یہ تو ایک اسٹیشنری چیز ہے جس میں آپ اعداد و شمار بھر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ڈینگی کی بات کرتا ہوں، اگر میں جاننا چاہوں کہ کہاں پر ہاٹ اسپاٹ ہیں، اس کو بتانا چاہیے، یہ وہ چیز نہیں ہے جو قوم چاہتی ہے یا میں چاہتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ بات تو یہ ہے کہ تقسیم کیا ہو رہی ہے؟ رضائیاں کہاں جا رہی ہیں؟ بے بی فوڈ کہاں جارہا ہے؟ پانی کہاں جارہا ہے؟ فلٹر پلانٹ کہاں لگ رہے ہیں؟
اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے شہباز شریف کو بتایا کہ ان لوگوں نے مختصر وقت میں بہت اچھا ٹول بنا دیا ہے اور جب اس میں ڈیٹا لوڈ ہوتا جائے گا تو اس کی صلاحیت بڑھتی جائے گی، اس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ اس معیار کا نہیں ہے جس کا ہونا چاہیے تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں پوچھنا چاہوں کہ خدانخواستہ کلاؤڈ برسٹ کا کوئی چانس ہے اس کے پاس اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہے، ڈیش بورڈ اسی کام کے لیے ہے اور کس کام کے لیے ہے؟
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا موسم سرما میں گھریلو صارفین کو گیس کی بلاتعطل فراہمی کا حکم
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق نے وزیراعظم سے کہا کہ جو ہدایت آپ نے دی ہیں اس کے مطابق اس کو بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں گے تاہم آج اس کا افتتاح کردیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم اس کا عارضی طور پر افتتاح کر دیتے ہیں، آپ کوئی تاریخ بتا دیں، ان سے ڈیش بورڈ بہتر کرنے کے لیے اگلے پیر تک کی مہلت مانگی گئی، اس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اب اگلے پیر کو اس کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چیز بنائیں جس پر قوم کو فخر ہو، ہم سب کو فخر ہو، اور عالمی فورمز پر لے کر جائیں تو وہ یہ کہیں کہ کمال کا ڈیش بورڈ ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے دیئے گئے فنڈز کی تفصیلات ڈیش بورڈ پر دستیاب ہوں گی، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب کی صورت میں بڑا نقصان ہوا ہے اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں، دنیا خود تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ انتہائی کم ہے، ہمیں مستقبل میں بھی اس طرح کی قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری کرنا ہو گی۔
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے ڈیش بورڈ بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ ڈیش بورڈ آئندہ بھی ہمیں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں مدد دے گا۔
وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں خوراک کے تحفظ کے حوالہ سے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے، اس سلسلے میں چاروں صوبوں کے وزراء برائے زراعت اور سیکریٹریز کا بھی ایک اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ مشترکہ طور پر فیصلے کیے جا سکیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے بتایا کہ سندھ سے اس وقت ایک لاکھ 33 ہزار اور خیبرپختونخوا سے 30 ہزار مزید خیموں کی طلب ہے، چین سے 5 ہزار خیمے جلد مل جائیں گی، اسی طرح ترکیہ اور سعودی عرب کے سفارتخانے بھی خیمے فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ہمیں 70 سے 80 ہزار مزید خیموں کی ضرورت ہو گی، خوراک، صحت کی سہولیات اور شیلٹرز کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔
خیال رہے کہ ڈان اخبار کی 12 ستمبر کی رپورٹ کے مطابق سیلاب زدگان کے لیے امدادی رقوم کی تقسیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کی خاطر وفاقی حکومت نے ایک ’ڈیجیٹل فلڈ ڈیش بورڈ‘ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو عوام کو متعلقہ حکام کی جانب سے کیے گئے امدادی اقدامات سے باخبر رکھے گا۔