• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پروگرام میں ‘متعصبانہ’ جملے نشر ہونے پر پیمرا کا اے آر وائی کو اظہار وجوہ نوٹس

شائع October 6, 2022
پیمرا نے اس سے قبل بھی اے آر وائی کو نوٹس دیا تھا — فائل/فوٹو: ڈان
پیمرا نے اس سے قبل بھی اے آر وائی کو نوٹس دیا تھا — فائل/فوٹو: ڈان

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ کو ایک پروگرام میں ‘نازیبا اور متعصبانہ’ جملوں کے استعمال پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔

پیمرا کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘پیمرا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں نازیبا اور متعصبانہ جملے اور الفاظ نشر کرنے پر چینل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 روز میں جواب دینے کا حکم دیا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی نیوز کو حکومت مخالف 'نفرت انگیز مواد' نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘متعصبانہ تبصرے پر نہ صرف پروگرام انتہائی غیر پیشہ ورانہ تھا بلکہ اینکر خود بھی مہمان کے جملوں پر ہنستے رہے جو کہ اینکر کے پیشہ ورانہ کردار اور چینل کی ایڈیٹوریل پالیسی پر بھی کڑا سوالیہ نشان ہے’۔

پیمرا کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ‘مذکورہ ہتک آمیز مواد نشر کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ چینل کا ایڈیٹوریل بورڈ اور مؤثر تاخیری نظام بری طرح ناکام ہوچکے ہیں جو کہ پیمرا قوانین اور عدالتی احکامات کی سراسر خلاف ورزی ہے’۔

ٹوئٹر پر جاری بیان کے ساتھ پیمرا نے مذکورہ کلپ بھی جاری کردیا، جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے سابق سربراہ بشیر میمن کے بیان پر پوچھے گئے سوال پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کو ہتک آمیز الفاظ ادا کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ بشیر میمن نے اس سے قبل ’سما نیوز‘ کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سابق وزیر اعظم عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے متعلق انتہائی غلیظ قسم کا جملہ استعمال کیا تو میں ایک دم سے غصے میں آگیا اور ردعمل دیا تھا۔‘

بشیر میمن کا کہنا تھا کہ ’مجھے اعظم خان نے ہاتھ پکڑ کر باہر نکالا اور اپنے دفتر لے گئے وہاں بھی لوگ بیٹھے ہوئے تھے اور میرا غصہ ختم نہیں ہو رہا تھا تو انہوں نے مجھے اپنے دفتر کے واش روم لے جاکر دروازہ بند کر دیا اور مجھے غصے پر قابو پانے کا کہتے رہے کیونکہ پورا اسٹاف دیکھ رہا تھا۔‘

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024