• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کیلئے اسپیکر کی منظوری لازمی، ترامیم منظور

شائع October 20, 2022
ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو اسمبلی کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائے گا —تصویر: قومی اسمبلی
ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو اسمبلی کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائے گا —تصویر: قومی اسمبلی

پارلیمان کے ایوانِ زیریں میں کسی رکن کی گرفتاری کے لیے قواعد و ضوابط میں ترامیم منظور کرلی گئیں۔

اجلاس میں کسی رکن اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت اسپیکر سے لینے کے لیے قواعد میں ترمیم کی تحریک مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسبملی مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کی۔

مجوزہ ترامیم میں کہا گیا کہ کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری سے قبل اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت لینا اور گرفتاری کے بعد تحویل میں رکھنے کے مقام سے بھی آگاہ کرنا ضروری ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اعظم سواتی کی گرفتاری: حکومت کا اراکین اسمبلی کی گرفتاری سے متعلق رولز میں ترمیم کا فیصلہ

ساتھ ہی کسی رکن اسمبلی کو قومی اسمبلی کے احاطے سے گرفتار کرنے پر پابندی ہوگی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے تجویز پیش کی کہ ارکان کے پروڈکشن آرڈر لازمی جاری کرنے کو بھی ترمیم کا حصہ بنایا جائے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی نے اکثریت رائے سے رکن اسمبلی کی گرفتاری سے متعلق قواعد میں ترامیم کی تحریک منظور کرلی۔

تحریک میں پیش کی گئی رکن اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت اسپیکر سے لینے اور اسمبلی احاطے سے گرفتاری نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ارکان کے پروڈکشن آرڈر لازمی جاری کرنے کی ترمیم بھی منظور کی گئی۔

مزید پڑھیں: انتہائی کم اراکین کی موجودگی میں قومی اسمبلی سے 9 بلز باآسانی منظور

خواجہ آصف کی زبانی درخواست پر مجوزہ ترامیم میں یہ اضافہ بھی کیا گیا کہ گرفتار رکن قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر پارلیمنٹ لاجز میں قائم اس کے گھر کو سب جیل قرار دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی جانب سے متنازع ٹوئٹ پر گرفتاری کے معاملے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کے کسی بھی رکن کی گرفتاری سے متعلق رولز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت کی طرف سے کی گئی ترمیم میں لکھا گیا کہ ’جب کسی رکن کو کسی فوجداری الزام پر یا جرم پر گرفتار کرنا پڑے یا کسی انتظامی حکم کے تحت حراست میں لینا پڑے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ یا انتظامی حاکم مجاز گرفتاری کی وجوہات کی نشاندہی کرتے ہوئے فوری طور پر اسپیکر کی منظوری حاصل کرے گا۔‘

ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ ایسی گرفتاری یا حراست کے بعد یا کسی رکن کو قانون کی عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنادی جائے تو سپرد کنندہ جج، مجسٹریٹ رکن کے مقام حراست کا قید سے مطلع کرے گا۔

ترمیم میں مزید لکھا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو اسمبلی کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024