آڈیو لیک معاملہ: اس سے بڑا قومی سلامتی کا خطرہ تاریخ میں نہیں ہوا، فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے آڈیو لیک معاملے پر درخواست دائر کی ہے کیونکہ یہی دفتر ہے جس میں وزیر اعظم کے دورہ روس پر بات چیت ہوئی، پلوامہ واقعات کے بعد کیے گئے فیصلے بھی یہاں ہوئے اسی طرح افغانستان اور چین سے متعلق تمام اجلاس اس دفتر میں ہوئے ہیں تو اس سے بڑا قومی سلامتی کا خطرہ تاریخ میں نہیں ہوا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ کہ آزادی مارچ کے لیے تاثر دیا جا رہا ہے کہ جتھے آ رہے ہیں، خون خرابہ ہوگا مگر ہم واضح کر دیں کہ ہماری جماعت کے احتجاج کا طریقہ کار پرتشدد نہیں ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری جماعت میں ہر طبقے کے لوگ ہیں جو پرتشدد احتجاج نہیں کرتے، نہ ہی ہماری کوئی ذیلی تظیم ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں، چیلنج کریں گے، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ عمران خان پورے ملک کے نوجوانوں سے خطاب کرتے رہے ہیں کیونکہ ہمارا دارومدار نوجوان نسل پر ہے اور پوری امید ہے کہ لاکھوں نوجوان اس تحریک کا حصہ بنیں گے اور لانگ مارچ کا اعلان چند دنوں یا ہفتے میں ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ حکومت جس طرح سے ڈرا دھمکا رہی ہے اور 25 مئی سے آج تک انسانی حقوق کی اتنی زیادہ خلاف ورزیاں کسی اور دورِ حکومت میں نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پکڑ کر برہنہ کیا گیا چاہے وہ شہباز گل جیسے نوجوان ہوں یا اعظم سواتی جیسے بزرگ، چاہے وہ جمیل فاروقی ہوں یا عمران ریاض، صحافی ہو یا سیاسی کارکن کسی کا بھی لحاظ نہیں کیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ابھی ہم نے لانگ مارچ کا اعلان نہیں کیا اور پورا اسلام آباد کنٹینرز سے بھر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پرسوں ایک کنٹینر گاڑی پر گر گیا جس کے نتیجے میں 4 لوگ جاں بحق ہوگئے، یوں لگتا ہے کہ انسانی زندگیوں کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی پریس کانفرنس اداروں کیخلاف چارج شیٹ ہے، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے جس طرح سے بیانات آ رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ کسی جمہوری حکومت کے وزرا کے بیانات نہیں ہیں جس میں رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ ہم نے ڈرون والے آنسوں گیس منگوا لیے ہیں، پی ٹی آئی کا ایسا حشر کریں گے کہ 25 کو بھی بھول جائیں گے، لہٰذا یہ بیانات کسی گلی کے بدمعاش کے تو ہو سکتے ہیں مگر کسی جمہوری ملک کا وزیر داخلہ کسی جمہوری مزاحمت پر ایسے بیانات نہیں دیتا۔
'حکومت نے جمہوریت کے ساتھ تعلق ختم کردیا ہے'
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے جمہوریت کے ساتھ اپنا تعلق ختم کردیا ہے جو اب طاقت کی بنیاد پر حکومت قائم رکھنا چاہتے ہیں مگر عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے جیسا کہ عدم اعتماد کی تحریک سے اب تک 36 الیکشن ہوئے جن میں سے 26 پر تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دو نعروں پر الیکشن لڑے کہ ہم ایک خودمختار پاکستان چاہتے ہیں اور دوسرا یہ کہ موجودہ اسمبلیاں اپنی نمائندہ حیثیت کھو چکی ہیں، لہٰذا ہمیں نئے انتخابات کی طرف جانا ہے، اسی طرح ہم نے ایک بھی الیکشن اس بات پر نہیں لڑا کہ ہم اسمبلیوں میں واپس جائیں گے۔
'سندھ پولیس کے پاس لانگ مارچ روکنے کیلئے نفری ہے، بلدیاتی انتخابات کے لیے نہیں'
فواد چوہدری نے کہا کہ کراچی کی پولیس کے پاس لانگ مارچ روکنے کے لیے، فریال تالپور، مراد علی شاہ سمیت سیکڑوں افسران اور وزرا کو سیکیورٹی دینے کے لیے نفری ہے مگر بلدیاتی انتخابات کے لیے نہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت تسلیم کرنے کیلئے ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے علاوہ تمام جماعتیں جو موجودہ حکومت کا حصہ نہیں ہیں وہ بھی الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کر رہی ہیں کہ الیکشن کمیشن کا اس طرح کا اعتراض درست نہیں ہے۔
'انٹرنیٹ سے آڈیو لیک اسرائیل اور بھارت نے بھی اٹھا لی ہوں گی'
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے آڈیو لیک معاملے پر درخواست دائر کی ہے کیونکہ وزیر اعظم چاہے کوئی بھی ہو مگر وزیراعظم کا دفتر پاکستان کے وزیر اعظم کا ہوتا ہے، جس کی توہین ہوئی اور دفتر کے اندر ہونے والی گفتگو باہر آئی ہے اور اس کے علاوہ وزرا کی گفتگو بھی ریکارڈ ہو رہی ہے، جس کے بعد 8 جی بی ڈیٹا پر مشتمل ریکارڈنگ انٹرنیٹ پر آجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ تمام گفتگو بھارتی اور اسرائیلی لابی نے انٹرنیٹ سے اٹھا لی ہوگی کیونکہ ایک بار اگر گفتگو انٹرنیٹ پر چلی جاتی ہے تو اسرائیل اور بھارت کے لیے وہاں سے اٹھانے میں کیا مسئلہ ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہی دفتر ہے، جس میں وزیر اعظم کے دورہ روس پر بات چیت ہوئی، پلوامہ واقعات کے بعد کیے گئے فیصلے بھی یہاں ہوئے اسی طرح افغانستان اور چین سے متعلق تمام اجلاس اسی دفتر میں ہوئے ہیں تو اس سے بڑا قومی سلامتی کا خطرہ تاریخ میں نہیں ہوا۔
'دوران تحویل تشدد پر سینیٹرز نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے'
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آڈیو لیکس پر سپریم کورٹ اعلیٰ سطح کا کمیشن قائم کرے اور اپنا ایک سینیئر جج بطور سپروائزر مقرر کرے اور پاکستان کے عوام کے سامنے حقائق رکھے جائیں کہ آڈیوز کہاں، کیسے اور کس نے ریکارڈ کی اور انٹرنیٹ پر کیسے پہنچیں۔
مزید پڑھیں: چاہتے ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان دوریاں ختم ہوں، فواد چوہدری
زیرحراست تشدد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے سینیٹرز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا ہے کیونکہ یہ پاکستان میں انسانی حقوق کا سب سے اہم معاملہ ہے، جس طرح اعظم سواتی نے کہا کہ ان کو گرفتار کرکے ایجنسیز کے حوالے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کے سینیٹ کی کیا عزت رہی جس طرح ایک 75 سالہ موجودہ سینیٹر کو اٹھا کر برہنہ کرکے مارا گیا اور رات کو 4 بجے ان کے بچوں کے سامنے ان کو تھپڑ مارے گئے تو اس سینیٹ کی کیا عزت رہ گئی ہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سے پوچھتا ہوں کہ آپ لوگ کس منہ سے اس کرسی پر بیٹھے ہیں، اگر تھوڑی سی بھی شرم ہوتی تو اس دن استعفیٰ دیتے مگر بدقسمتی سے ان میں سے زیادہ تر لوگوں کے لیے کرسیاں نیچے آئی ہیں یہ لوگ اوپر نہیں گئے۔