بطور برطانوی وزیر اعظم مسائل حل کروں گا، معاشی بحران سے نمٹوں گا، رشی سوناک
معاشی اور سیاسی بحران کے شکار برطانیہ کے نو منتخب وزیر اعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ وہ سابقہ حکمرانوں کے چھوڑے گئے گند کو صاف کرنے، سیاست پر اعتماد بحال کرنے اور سنگین معاشی بحران سے نمٹنے کی کوشش کریں گے جب کہ خبردار کیا کہ صورتحال کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق رشی سوناک 2 ماہ کے دوران برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم بن گئے جنہیں سنگین ہوتے معاشی بحران، باہمی اختلافات کی شکار سیاسی جماعت اور ملک کو درپیش شدید تفریق اور تقسیم کے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔
42 سالہ سابق وزیر خزانہ نے شاہ چارلس سے ملاقات کی جہاں انہوں نے نومنتخب رہنما کو حکومت بنانے کا کہا۔
ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ آفس کے سامنے کھڑے ہو کر نومنتخب وزیر اعظم رشی سوناک نے قوم سے خطاب کے دوران اپنی پیش رو لِز ٹرس کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: رشی سوناک برطانوی عوام کیلئے بہتر کام کرنے کی کوشش کریں گے، بھارتی ارب پتی سُسر
انہوں نے کہا کہ لز ٹرس کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، ان کے دور میں کچھ غلط فیصلے ضرور ہوئے لیکن ان فیصلوں اور اقدامات کے پیچھے کسی قسم کی بدنیتی یا بُرے ارادے نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی پارٹی کا لیڈر اور آپ کا وزیر اعظم منتخب کیا گیا، ان غلطیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کام ابھی سے شروع ہے، میں معاشی استحکام لاؤں گا، حکومت پر اعتماد کی بحالی ایجنڈے کا مرکزی نکتہ ہوگا، اس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں مشکل فیصلے ہوں گے۔
رشی سوناک ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ سے قوم سے خطاب کے بعد سینئر رہنماؤں پر مشتمل وزرا کی کابینہ کی تشکیل دیں گے۔
پارلیمنٹ کے امیر ترین اراکین میں سے ایک رشی سوناک کو معاشی سست روی، قرض لینے کے زیادہ اخراجات اور 6 ماہ کے توانائی کے بلوں کے امدادی پروگرام کی وجہ سے عوامی مالیات میں تخمینہ لگائے گئے 40 ارب پاؤنڈ (45 ارب ڈالر) کے خلا کو پر کرنے کے لیے ملکی اخراجات میں بڑی کٹوتیاں کرنا ہوں گی۔
مزید پڑھیں: رشی سوناک برطانیہ کے پہلے بھارتی نژاد وزیرا عظم بننے کے قریب
رشی سوناک کو پارٹی کی گرتی مقبولیت کے دوران انتخابات کے بڑھتے مطالبات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا اگر وہ 2019 میں کنزرویٹو پارٹی کو منتخب کرنے والے پالیسی منشور سے بہت دور چلے جاتے ہیں، جب کہ اس وقت کے رہنما بورس جانسن نے ملک میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
معاشی ماہرین اور سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ رشی سوناک کے تقرر سے مارکیٹوں میں استحکام نظر آئے گا، جب کہ لاکھوں لوگ مہنگائی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں تو نومنتخب وزیراعظم کے پاس کچھ آسان آپشنز موجود ہیں۔
اسکوپ ریٹنگ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایکو سیورٹ نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ 2023 میں کساد بازاری میں تیزی کے امکان اور آئندہ عام انتخابات میں صرف 2 سال کا وقت رہنے کی وجہ سے رشی سوناک کو چیلنجنگ وزارت عظمیٰ کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بورس جانسن دوڑ سے باہر، رشی سوناک کے برطانوی وزیراعظم بننے کی راہ ہموار
چند مہینوں کے دوران ہی وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں دوسری بار شامل ہوتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ میں اپنی معیشت کو ٹھیک، پارٹی کو متحد اور اپنے ملک کے لیے ڈیلیور کرنا چاہتا ہوں۔
لز ٹرس کو برطانوی وزیر اعظم کے منصب پر آنے کے صرف 6 ہفتوں بعد ہی معاشی پروگرام میں ناکامی کی وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
ان سے قبل بورس جانسن نے رواں برس جولائی میں اس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جب وزیر خزانہ رشی سوناک نے اپنا عہدہ چھوڑا تھا جس پر بڑے پیمانے پر ہلچل مچ گئی تھی اور بورس جانسن کے وزرا نے اجتماعی طور پر استعفے دیے تھے۔