• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ریکوڈک معاہدہ سے بلوچستان کو فائدہ ہوگا، وکیل کا سپریم کورٹ میں مؤقف

شائع November 17, 2022
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ریکوڈک معاہدے میں ہونے والی ٹرانزیکشنز آف شور کمپنیوں کے ذریعے ہوں گی— فائل فوٹو: رائٹرز
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ریکوڈک معاہدے میں ہونے والی ٹرانزیکشنز آف شور کمپنیوں کے ذریعے ہوں گی— فائل فوٹو: رائٹرز

بلوچستان کے وکیل نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک معاہدہ سے صوبے کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے ریکوڈک معاہدہ سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی، سماعت کے دوران بلوچستان کے وکیل صلاحدین احمد نے کہا کہ کسی بھی قسم کے خطرات کے بغیر اور نہ ہونے کے برابر لاگت کے ساتھ ترقی کے منصوبے اور اقتصادی ترقی کے علاوہ بلوچستان حکومت کو منصوبے میں نہ صرف 25 فیصد سرمایہ ملےگا بلکہ 5 فیصد رائیلٹی کی سہولت ملے گی۔

وکیل نے مزید کہا کہ بلوچستان حکومت کو 47 سال میں ریکوڈک منصوبے سے 32 ارب ڈالر سرمایہ ملے گا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کھدائی کے دوران دیگر معدنیات دریافت ہونے کی صورت میں کیا عمل ہوگا یا کمپنی صرف سونے اور تانبے تک محدود رہے گی؟

وکیل نے جواب دیا کہ سونے اور تانبے کے علاوہ تمام معدنیات کی لیز بیرک گولڈ کمپنی کے پاس ہی ہوگی۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ ایک واضح معاہدہ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر مستقبل میں کسی نے اس استثنیٰ کو چیلنج کیا تو کیا ہوگا؟

جس پر وکیل نے کہا کہ اسی لیے ہم یہ کیس سپریم کورٹ کے سامنے لائے ہیں، انہوں نے وضاحت کی کہ علاقہ میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سیکیورٹی ایجنسیوں کی موجودگی لازمی تھی لیکن کان کنی کے علاقے میں سرمایہ کار منصوبے کی تنصیبات کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔

بلوچستان کے وکیل صلاحدین احمد نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا سرمایہ میں 25 فیصد حصے میں سے صوبائی حکومت کا 10 فیصد حصہ ہے جبکہ بقیہ 15 فیصد بلوچستان کی آف شورہولڈنگ کمپنی کا حصہ ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کو ہولڈنگ کمپنیوں کے اسکروٹنی اور آڈٹ اکاؤنٹ تک بھی رسائی ہوگی،وکیل نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مالیاتی کمپنیوں کی ضرورت کے تحت سارا عمل آف شور کمپنیوں کے ذریعے کیا جائے گا۔

5 رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے مشاہدہ کیا کہ ریکوڈک معاہدے میں ہونے والی مالی ٹرانزیکشنز بین القوامی سطح پر ہونی چاہیے۔

وکیل نے عدالت کو مطمئن کیا کہ بلوچستان کو منصوبے کے تمام عمل کی نگرانی اور آڈٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔

ریفرنس کا پس منظر

یاد رہے کہ کینیڈا کی مائننگ فرم بیرک گولڈ کارپوریشن کو توقع ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ، بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ منصوبے میں عالمی ثالثی کے تحت 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے راستہ بناتے ہوئے عدالت سے باہر کیے گئے اس کے 6 ارب ڈالر کے تصفیے کی منظوری دے گی۔

21 مارچ 2022 کو پاکستان نے غیر ملکی فرم کے ساتھ عدالت سے باہر معاہدہ کیا تھا، معاہدے کے تحت فرم نے 11 ارب ڈالر کے جرمانہ معاف کرنے اور 2011 سے رکے ہوئے کان کنی کے منصوبے کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

19 جولائی 2022 کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کارپوریشن نے 14 اگست سے ریکوڈک گولڈ پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم 18 اکتوبر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔

اس سے قبل 5 اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک منصوبے پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024