• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پہلاٹیسٹ: انگلینڈ کی ٹی20 طرز میں بیٹنگ، پہلے روز ریکارڈ 506 رنز

شائع December 1, 2022
انگلیند کے 4 بلے بازوں نے سنچریاں بنائیں —فوٹو: اے ایف پی
انگلیند کے 4 بلے بازوں نے سنچریاں بنائیں —فوٹو: اے ایف پی
پہلے روز 75 اوورز کا کھیل ہوا جہاں ہیری بروکس 101 اور اسٹوکس 34 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے — فوٹو: اے ایف پی
پہلے روز 75 اوورز کا کھیل ہوا جہاں ہیری بروکس 101 اور اسٹوکس 34 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے — فوٹو: اے ایف پی
زیک کرالی اور بین ڈکٹ اب تک پہلی وکٹ کے لیے 233 رنز کی شراکت قائم کی — فوٹو: اے ایف پی
زیک کرالی اور بین ڈکٹ اب تک پہلی وکٹ کے لیے 233 رنز کی شراکت قائم کی — فوٹو: اے ایف پی
انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی— فوٹو: بشکریہ پی سی بی
انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی— فوٹو: بشکریہ پی سی بی

انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے پہلے روز 4 بلے بازوں کی سنچریوں کی مدد سے 112 سالہ ریکارڈ توڑتے ہوئے صرف 75 اوورز کے کھیل میں 4 وکٹوں پر 506 رنز بنا لیے۔

راولپنڈی میں کھیلے جارہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

اوپنرز نے نسیم شاہ کے پہلے اوور میں 14 رنز بٹورے اور محض نویں اوور میں نصف سنچری مکمل کر لی۔

اوپنرز بین ڈکٹ اور زیک کرالی دونوں نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ٹیم کی سنچری کھیل کے پہلے ہی گھنٹے میں صرف 13.4 اوورز میں مکمل کرا دی۔

زیک کرالی نے نسبتاً زیادہ جارحانہ انداز اپنایا اور کھانے کے وقفے کے فوراً بعد اپنی سنچری مکمل کرلی جبکہ ان کے ساتھی بین ڈکٹ بھی ان کے نقش قدم پر گامزن رہے۔

زیک کرالی 99 کے اسکور پر اس وقت خوش قسمت ثابت ہوئے جب امپائر نے انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیا لیکن ڈی آر ایس کے استعمال کی بدولت وہ ناٹ آؤٹ قرار پائے کیونکہ ہاک آئی میں گیند لیگ اسٹمپ سے باہر جا رہی تھی۔

بین ڈکٹ کو بھی سنچری مکمل کرنے میں زیادہ دیر نہ لگی اور حارث رؤف کو چوکا لگا کر انہوں نے 104 گیندوں پر کیریئر کی پہلی سنچری مکمل کر لی۔

پاکستان کو 233 کے اسکور پر پہلی کامیابی اس وقت ملی جب بین ڈکٹ 107 رنز بنانے کے بعد ریورس سوئپ کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ قرار پائے، فیلڈ امپائر نے انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا، جس پر پاکستان نے ریویو لینے کا درست فیصلہ کیا جس پر بائیں ہاتھ کے اوپنر آؤٹ قرار پائے اور یوں زاہد محمود نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی وکٹ حاصل کی۔

انگلینڈ کی ٹیم ابھی اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ حارث رؤف نے 122 رنزپر کھیلنے والے زیک کرالی کی وکٹیں بکھیر دیں۔

دو وکٹیں گرنے کے بعد اولی پوپ کا ساتھ دینے تجربہ کار جو روٹ آئے اور دونوں نے تیسری وکٹ کے لیے مزید 51 رنز کی ساجھے داری قائم کی، روٹ 23 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ریویو کے استعمال کے باوجود وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے۔

اس کے بعد ہیری بروک کی وکٹ پر آمد ہوئی اور دونوں نے کھانے کے وقفے تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔

جب میچ کے پہلے دن چائے کا وقفہ ہوا تو انگلینڈ نے تین وکٹوں کے نقصان پر 332 رنز بنائے تھے۔

پاکستان کی جانب سے زاہد محمود نے دو جبکہ حارث رؤف نے ایک وکٹ حاصل کیں۔

انگلینڈ نے وقفے کے بعد جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ وہی سے شروع کیا جہاں سے منقطع ہوا تھا۔

اولی پوپ اور ہیری بروکس نے چوتھی وکٹ پر شان دار شراکت کرتے ہوئے ٹیم کا اسکور 462 رنز تک پہنچایا تاہم اولی پوپ کی 108 رنز کی اننگز کا خاتمہ محمد علی نے ایل بی ڈبلیو کے ذریعے کیا۔

ہیری بروکس نے 81 گیندوں پر 14 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے سنچری مکمل کی اور اس کے ساتھ پہلے روز کا اختتام ہوا۔

راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز 75 اوورز کا کھیل ہوا جہاں انگلینڈ نے 4 وکٹوں پر ریکارڈ 506 رنز بنائے۔

ہیری بروکس 101 اور کپتان بین اسٹوکس 15 گیندوں پر 34 رنز بنا کر کریز پر موجود ہیں۔

پاکستان کی جناب سے زاہد محمود نے 2، حارث رؤف اور محمد علی نے ایک،ایک وکٹ حاصل کی۔

اس سے قبل 1910 میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان سڈنی میں کھیلے گئے میچ میں پہلے روز 494 رنز بنے تھے جو ریکارڈ تھا، لیکن آج انگلینڈ نے سنچریوں کی بھرمار کرتے ہوئے 112 سالہ ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیا۔

سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کی ٹیم کی اکثریت نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور میچ کے لیے پاکستان نے چار کھلاڑیوں کو ڈیبیو کرایا ہے۔

پاکستان کے نوجوان بلے باز سعود شکیل، فاسٹ باؤلرز حارث رؤف اور محمد علی کے ساتھ ساتھ اسپنر زاہد محمود بھی ڈیبیو کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ انگلینڈ کی ٹیم 17 سال بعد پاکستانی سرزمین پر پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے جہاں اس سے قبل انگلینڈ نے 2005 کے دورہ پاکستان کے دوران آخری مرتبہ ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔

اس تاریخی میچ کے انعقاد پر اس وقت التوا کے بادل منڈلانے لگے تھے جب میچ سے ایک دن قبل انگلینڈ کے اسکواڈ کے آدھے کھلاڑی وائرس کا شکار ہو کر بیمار پڑ گئے تھے۔

خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ انگلش کپتان بین اسٹوکس سمیت دیگر کھلاڑی اور عملے کے متعدد اراکین بھی پیٹ کے انفیکشن کا شکار ہو گئے ہیں۔

البتہ انگلش بلے باز جو روٹ نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران کھلاڑیوں کی فوڈ پوائزننگ یا کھانے سے منسلک کسی بیماری کے شکار ہونے کی افواہوں کی تردید کی تھی۔

انگلش کرکٹ بورڈ کے ترجمان ڈینی ریوبن نے بھی واضح کیا تھا کہ 7 کھلاڑیوں سمیت اسکواڈ کے 13 سے 14 افراد وائرس کا شکار ہوئے ہیں جس کا کورونا یا فوڈ پوائزننگ سے کوئی تعلق نہیں۔

گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کہا تھا کہ انگلینڈ کے کھلاڑیوں کی طبیعت کی خرابی کے باعث سیریز کا پہلا میچ مقررہ وقت پر شروع کرنے کے لیے فیصلہ صبح تک مؤخر کردیا گیا ہے، البتہ آج صبح دونوں بورڈز نے باہمی رضامندی کے ساتھ میچ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

انگلینڈ نے 48 گھنٹے قبل ہی اپنی فائنل الیون کا اعلان کردیا تھا لیکن انگلش ٹیم کے وائرس کا شکار ہونے کے بعد ان کی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے۔

انگلینڈ کی ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے لیام جیکس اور لیام لیونگسٹن کو ٹیسٹ کیپ دی ہے۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہیں۔

پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، عبداللہ شفیق، امام الحق، اظہر علی، سعود شکیل، محمد رضوان، آغا سلمان، نسیم شاہ، حارث رؤف، محمد علی اور زاہد محمود۔

انگلینڈ: بین اسٹوکس (کپتان)، زیک کرالی، بین فوکس، اولی پوپ، جو روٹ، ہیری بروک، ول جیکس، لیام لیونگسٹن، اولی رابنسن، جیک لیچ اور جیمز اینڈرسن۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024