امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید سیکریٹری خارجہ تعینات
سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں امریکا میں تعینات پاکستان کے سفیر اور سائفر تنازع کے مرکزی کردار ڈاکٹر اسد مجید خان کو سیکریٹری خارجہ تعینات کردیا گیا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ڈاکٹر اسد مجید کو سیکریٹری خارجہ مقرر کیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر اسد مجید اس وقت بیلجیئم میں پاکستانی سفارتخانے میں ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر اسد مجید کا تعلق فارن سروسز پاکستان سے ہے اور وہ گریڈ 22 کے افسر ہیں۔
بطور سیکریٹری خارجہ ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کیا گیا۔
نئے سیکریٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید جب امریکا میں بطور سفیر تعینات تھے تو ان کے دور میں امریکی سائفر کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا۔
انہوں نے 11 جنوری 2019 سے رواں برس مارچ تک واشنگٹن میں پاکستانی سٖفیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دی تھیں۔
اسد مجید نےرواں سال اپریل میں بیلجیئم میں بطور سفیر چارج سنبھالا تھا۔
انہوں نے 11 جنوری 2022 کو امریکا میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے تین سالہ مدت مکمل کی تھی لیکن وہ سردار مسعود خان کی آمد تک 24 مارچ تک واشنگٹن میں ہی موجود رہے۔
وہ 4 سال تک واشنگٹن میں ڈپٹی چیف آف مشن کے طور پر بھی خدمات انجام دینے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں جہاں انہوں نے 6 سال نیویارک میں گزارے جبکہ اس کے علاوہ وہ پاکستان کے اقوام متحدہ کے مشن میں سفیر بھی رہ چکے ہیں۔
اسد مجید کی امریکی محکمہ خارجہ کے افسر ڈونلڈ لو سے ملاقات کے بعد وہ شہ سُرخیوں کی زینت بنے تھے۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے رواں سال اپریل میں عدم اعتماد کے ذریعے اپنی حکومت کے خاتمے کو مبینہ بیرونی سازش کا نتیجہ قرار دیا تھا اور اس سلسلے میں امریکا سے آنے والے ایک مراسلے کا ذکر بھی کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے خلاف مبینہ بیرونی سازش کی حقیقت جاننے کی غرض سے ملک کی قومی سلامتی کمیٹی نے ڈاکٹر اسد مجید خان کو طلب کر کے بریفنگ بھی لی تھی۔
یاد رہے کہ عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ امریکا نے اسد مجید کے ذریعے پیغام بھجوایا جس کے بعد ان کی حکومت گرانے کی سازش کی گئی۔
دریں اثنا علیحدہ طور پر یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ یہ خط اصل میں سفارتی کیبل تھا جو امریکا میں پاکستان کے اُس وقت کے سفیر اسد مجید نے کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو سے ملاقات کی بنیاد پر بھیجا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین امریکی سفارتخانے کے لوگوں سے ملاقاتیں کیا کرتے تھے۔
اسد مجید نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ڈونلڈ لو نے خبردار کیا تھا کہ عمران خان کے بطور وزیراعظم برقرار رہنے سے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پینٹاگون اور محکمہ خارجہ نے بارہا ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان بیانات میں کوئی صداقت نہیں ہے اور پاکستان میں تبدیلی حکومت میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔