پاکستان کا افغانستان سے سفارتخانوں کی سیکیورٹی بہتر بنانے کا مطالبہ
افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے افغان حکومت سے پاکستانی سفارتخانے اور اہلکاروں کی حفاظت کو مزید بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی نمائندہ خصوصی کا یہ بیان گزشتہ روز کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کے ایک دن بعد سامنے آیا جہاں اس حملے میں افغانستان کے لیے پاکستان کے ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنایا گیا لیکن وہ خوش قسمتی سے حملے میں محفوظ رہے البتہ ان کا گارڈ شدید زخمی ہو گیا تھا۔
محمد صادق نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ ہماری اولین ترجیح ہمارے مشن کے ارکان کی حفاظت ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت کو ہمارے سفارت خانے اور اس کے اہلکاروں کی حفاظت کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ہمارے سفارت کاروں کی سیکیورٹی کو مزید بڑھانے کے لیے ضروری وسائل بھی فراہم کرے گی تاکہ پاکستان کے لیے سب سے اہم غیر ملکی دارالحکومت میں ان کی جانب سے فرائض کی مسلسل اور مؤثر ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس حملے میں عبیدالرحمٰن نظامانی محفوظ رہے البتہ سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد مشن کے سربراہ کی حفاظت کرتے ہوئے حملے میں ’شدید زخمی‘ ہو گئے۔
محمد صادق نے کہا کہ سینے پر گولیاں لگنے سے زخمی سپاہی کو گزشتہ رات خصوصی طیارے کے ذریعے پشاور کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے گارڈ کی ’غیر معمولی ہمت اور فرض شناسی کو سلام پیش کرتے ہوئے جلد صحت یابی کی خواہش ظاہر کی۔
سفارت خانے کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ اکیلا حملہ آور گھروں کے احاطے کے پیچھے آیا اور فائرنگ شروع کر دی۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے سفارتخانے پہنچ کر مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ تھم گیا۔
انہوں نے کہا کہ کلیئرنس آپریشن کی تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی جبکہ گرفتار شخص سے اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ اور متعدد پاکستانی حکام نے حملے کی مذمت کی ہے۔