طورخم بارڈر کراسنگ پر سامان سے لدا کنٹینر گرنے سے 2 راہ گیر جاں بحق
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں طورخم بارڈر کراسنگ کے قریب سامان سے لدا کنٹینر گرنے سے 2 راہ گیر جاں بحق اور فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار سمیت 8 دیگر افراد زخمی ہو گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب مختلف برآمدی سامان سے بھرے ایک ٹرک کا ڈرائیور افغانستان جانے کے لیے گیٹ پاس لینے کے لیے سرحدی محافظوں کے پاس گیا تو کھڑی گاڑی اسٹارک ہو کر اسٹیل کی گرل سے جا ٹکرائی جس کی وجہ سے ٹرک پر موجود سامان سے بھرا کنٹینر نیچے گرگیا۔
حکام نے بتایا کہ کم از کم 10 افراد جن میں ایک افغان بچہ اور ایک ایف سی اہلکار بھی شامل تھا، بھاری کنٹینر کے نیچے آ گئے، امدادی سرگرمیوں میں شریک رضا کاروں نے بتایا کہ کنٹینر اٹھانے کے بعد انہوں نے 2 لاشیں نکال لیں جب کہ مرنے والے دونوں افغان شہری تھے جب کہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر لنڈی کوتل ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ کم از کم 4 شدید زخمیوں کو پشاور ریفر کر دیا گیا ہے،زخمی ہونے والے تمام لوگ افغان شہری ہیں۔
اس واقعے کے باعث سرحد پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک کی آمدورفت معطل رہی۔
پاک افغان سرحد کے ٹرانسپورٹرز طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ٹرک کے ساتھ اسسٹنٹ ڈرائیور یا کلینر کو رکھنے کی اجازت دی جائے کیونکہ جب ڈرائیور گیٹ پاس لینے جاتا ہے تو گاڑی کو کھڑا چھوڑ کر گیسٹ پاس لینے جاتا ہے تو اس دوران سامان کی چوری یا حادثے کا خدشہ رہتا ہے۔
ماضی میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ اسسٹنٹ ڈرائیور پر پابندی سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر لگائی گئی تھی خاص طور پر اس وجہ سے کیونکہ زیادہ تر ٹرانسپورٹرز قانونی سفری دستاویزات نہیں رکھتے۔
پاکستانی حکام نے متعدد مواقع پر سرحد کے زیرو پوائنٹ پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے افغان حکام کو بارڈر کراسنگ پوائنٹ کو وسیع کرنے کے لیے 2 علیحدہ علیحدہ داخلی اور خارجی راستے بنانے کی تجویز دی، تاہم افغان حکام نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ زیرو پوائنٹ پر کوئی نئی تعمیراتی سرگرمی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک دونوں پڑوسی ممالک دہائیوں پرانا سرحدی مسئلہ حل نہیں کر لیتے۔
کسٹم حکام نے بتایا کہ اس پوائنٹ سے روزانہ 6 سو سے سات سو کے قریب ہیوی گاڑیاں سرحد عبور کرتی ہیں۔