خفیہ اداروں نے مجھ پر عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملے کی اطلاع دی ہے، ایمل ولی خان
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ خفیہ اداروں نے اُن پر عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملے کی اطلاع دی ہے اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایمل ولی خان نے خیرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں نے فون کالز ٹریپ کرکے ان خطرات کے حوالے سے آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں نے انہیں اطلاع دے کر خبردار کیا کہ عسکریت پسند ان پر حملہ کرسکتے ہیں، خفیہ اداروں نے فون کال ٹریس کرکے انکشاف کیا کہ چارسدہ کے عسکریت پسند مجھ پر حملے کرنے کے لیے افغانستان سے واپس آئے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ خفیہ اداروں نے انہیں خبردار رہنے کا کہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ چارسدہ میں عسکریت پسندوں کے حملوں کا پہلا ہدف میں ہوسکتا ہوں‘۔
ایمل ولی خان نے بتایا کہ خطے میں سلامتی کی صورتحال اچانک خراب نہیں ہوئی اور میں نے امریکی سفارکار کو آگاہ کیا ہے کہ خطے کو ان کے جغرافیائی کی وجہ سے نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے حالیہ ملاقات میں امریکی سفارکارکو کہا تھا کہ عالمی طاقتوں نے پختون سرزمین کو بے دردی سے استعمال کیا۔‘
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ کئی بار یہ بات کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کی قیادت میں تبدیلی سے پاکستان باالخصوص خیبرپختونخوا شدید متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات کے بارے میں کسی کو علم نہیں تھا۔
ایمل ولی خان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر کو کس نے ’آئینی حق‘ دیا تھا کہ وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کریں، یہ کام پارلیمنٹ کا ہے۔
اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی کے پشاور میں مرکزی دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ متعدد جرگے منعقد کرنے کے بعد حکام نے عسکریت پسند طالبان کو معاف کردیا ہے اور وہ کھلے عام شہر میں موجود ہیں۔
ایمل ولی خان نے اپنا بیان میں کہا کہ جس کور کمانڈر نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے تھے انہیں سابق وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے خبردار کیا ہے کہ اگر صوبے کی سلامتی کو خطرہ ہوا تو فوج اور حکام اس کے ذمہ دار ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تشدد اور جارحیت کے واقعات میں امریکا اور طالبان ایک پیج پر ہیں۔