• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کا مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی بریت چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ

شائع December 14, 2022
— فائل فوٹو: ڈان آرکائیو/وی او اے اردو یوٹیوب
— فائل فوٹو: ڈان آرکائیو/وی او اے اردو یوٹیوب

قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایون فیلڈ ریفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جائے گا، نیب کے فیصلے سے پراسیکیوشن برانچ کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے۔

نیب کے فیصلے سے پراسیکیوشن برانچ کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے۔

نیب کا پراسیکیوشن برانچ کو بھیجا گیا خط بھی سامنے آگیا ہے۔

نیب راولپنڈی نے مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کے خلاف اپیلیں نہ کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا ہے۔

ڈی جی نیب راولپنڈی فرمان اللہ نے مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کے خلاف اپیلیں نہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔

عدالت نے کہا تھا کہ مریم نواز پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا، 7 سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو مریم نواز اور ان کے والد سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں میں سزا سنائی گئی تھی۔

نواز شریف کو 11 سال قید جبکہ مریم نواز کو 7 قید کی سزا سنائی گئی تھی، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور نواز شریف اور مریم نواز کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

بعد ازاں نواز شریف ایک دہائی کے لیے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیے گئے تھے۔

نیب کے ایک سابق عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قوانین میں حالیہ ترامیم کے بعد نیب کی جانب سے کیس میں مضبوط دلائل پیش نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے سزا یافتہ افراد ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ نیب کے پاس اس کیس میں مضبوط دلائل نہ ہونے کی وجہ سے نیب کے نئے چیئرمین آفتاب سلطان اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024