• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8 سال کی کم ترین سطح پر آگئے

شائع December 22, 2022 اپ ڈیٹ December 23, 2022
اسٹیٹ بینک نے بتایا ملکی ذخائر مجموعی طور پر 12 ارب ڈالرہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
اسٹیٹ بینک نے بتایا ملکی ذخائر مجموعی طور پر 12 ارب ڈالرہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی کا رجحان جاری ہے اور 16 دسمبر کو 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی کے ساتھ 8 سال کی کم تر سطح 6.1 ارب ڈالر پر آگئے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 6.1 ارب ڈالر کے ساتھ اپریل 2014 کے بعد کم تر سطح پر ہیں۔

گزشتہ ایک سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 11.6 ارب ڈالر کمی آئی ہے، دسمبر 2021 میں مرکزی بینک کے ذخائر 17.7 ارب ڈالر تھے جو اب کم ہو کر 6.1 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے موجودہ ذخائر تقریباً ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہوں گے۔

اعداد وشمار کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس مجموعی طور پر بیرونی ذخائر اس وقت 5.9 ارب ڈالر ہیں، جس کے بعد ملکی ذخائر 12 ارب ڈالر ہیں۔

عالمی مالیاتی ادرہ (آئی ایم ایف) کے نویں جائزے کے حوالے سے مبہم رپورٹس کے باعث سابق وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت ماہرین کا دعویٰ ہے کہ جب تک عالمی مالیاتی ادارے کا پروگرام بحال نہیں ہوتا اس وقت تک پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات موجود ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جو رواں برس بڑھا کر 7 ارب ڈال کردیا گیا۔

آئی ایم ایف کا نواں جائزہ زیرالتوا ہے جس میں 1.18 ارب ڈالر کے اجرا کے لیے عالمی ادارے اور پاکستانی عہدیداروں کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔

غیرجانب دار ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی قسط میں تاخیر کی وجہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پورا نہ کرنا بھی ہے۔

معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کی اگلی قسط حاصل کرنے سے تقریباً 8 کھرب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا ہوگا۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حکومت کو یہ اضافی آمدن حاصل کرنے کا بوجھ عوام کی جیبوں پر ڈالنے کی بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی جو کہ اس کوشش میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے دو ہفتے قبل ایک پوڈ کاسٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ 5 ماہ کے دوران آمدن صرف 4 ارب ڈالر رہی لیکن توقع ہے کہ جون 2023 میں ختم ہونے والے رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں یہ شرح بڑھے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے 2 کمرشل بینکوں کو ایک ارب ڈالر اور پھر مزید ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں جنہوں نے چند روز میں دوبارہ اتنی ہی رقم قرض دینے کی ہانمی بھری ہے۔

جمیل احمد نے مزید بتایا تھا کہ پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے 33 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024