ازبکستان: بھارتی دواساز کمپنی کا تیارکردہ کھانسی کا شربت پینے سے 18 بچے ہلاک
ازبکستان کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ بھارت کی دواساز کمپنی ’ماریون بائیوٹیک‘ کے تیار کردہ کھانسی کا شربت پینے سے ملک میں 18 بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت نے کہا کہ ہلاک ہونے والے بچوں نے ’ڈوک ون میکس‘ نامی کھانسی کا شربت پیا تھا، ابتدائی جانچ کے دوران دوا کی ایک کھیپ میں ’ایتھائیلین گلائیکول‘ نامی زہریلا مادہ پایا گیا۔
وزارت صحت کے بیان میں بتایا گیا کہ یہ دوا ڈاکٹرز کی تجویز کے بغیر بچوں کو پلائی گئی تھی جوکہ مطلوبہ مقدار سے زیادہ تھی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ماریون بائیوٹیک کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کمپنی نے مذکورہ شربت کی پیداوار روک دی ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے کارروائی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے مزید بتایا کہ بھارتی حکومت واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
بھارتی شہر نوئیڈا میں قائم ’ماریون بائیوٹیک‘کی ویب سائٹ فی الحال ڈاؤن (غیر فعال) ہے، کمپنی کے لنکڈ اِن اکاؤنٹ کے مطابق اس کی بنیاد 1999 میں رکھی گئی تھی۔
27 دسمبر کو ازبکستان کی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں ’ڈوک ون میکس‘ گولیاں اور شربت 2012 سے فروخت ہو رہے ہیں۔
بیان کے مطابق ’یہ بات سامنے آئی کہ بچوں کو ہسپتال منتقل کیے جانے سے قبل یہ شربت انہیں 2 سے 7 روز تک دن میں 3 سے 4 مرتبہ 2.5 ملی لیٹر سے 0.5 ملی لیٹر تک پلایا گیا تھا جوکہ بچوں کے لیے اس دوائی کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ ہے‘۔
واضح رہے کہ ازبکستان کی جانب سے یہ الزام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ہفتوں قبل گیمبیا نے بھی ملک میں تقریباً 70 بچوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ایک اور بھارتی کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے شربت کو ٹھہرایا تھا۔
اکتوبر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک عالمی انتباہ جاری کیا تھا اور گیمبیا میں گردے کے زخم سے بچوں کی ہلاکتوں کا تعلق بھارت میں ہریانہ کی ’میڈن فارماسیوٹیکلز‘ کی تیار کردہ کھانسی کے شربت سے جوڑا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شربت کے نمونوں کے ٹیسٹ سے پتا چلا کہ ان میں زہریلے مادے ڈائی تھائیلین گلائیکول اور ایتھائیلین گلائیکول کی ناقابل قبول مقدار موجود تھی۔
بھارتی حکومت اور میڈن فارماسیوٹیکلز دونوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی، گیمبیا میں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد گزشتہ ہفتے پارلیمانی کمیٹی نے ’میڈن فارماسیوٹیکلز‘ کے خلاف مقدمہ چلانے اور ملک میں اس کی تمام مصنوعات پر پابندی لگانے کی بھی سفارش کی تھی۔