مالی سال کی پہلی ششماہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 19 فیصد کمی
تیل کی کھپت میں دسمبر میں سالانہ لحاظ سے 11 فیصد اور مالی سال 23 کی پہلی ششماہی میں 19 فیصد کی کمی دیکھی گئی جب کہ مجموعی معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے دوران ڈیزل، پیٹرول اور فرنس آئل کی طلب بلند قیمتوں اور گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث دباؤ کا شکار رہی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022 میں تیل کی فروخت کم ہو کر 13 لاکھ 40 ہزار ٹن رہ گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 15 لاکھ 7 ہزار ٹن تھی، فروری سے اپریل 2020 میں پہلے کورونا لاک ڈاؤن کی مدت کے بعد یہ کم ترین ماہانہ فروخت ہے۔
ماہانہ لحاظ سے دسمبر 2022 میں فرنس آئل کی فروخت 10 فیصد، ڈیزل 22 فیصد اور پیٹرول 8 فیصد کم ہوئی جب کہ سالانہ بنیاد پر ان مصنوعات کی فروخت میں 3، 15 اور 11 فیصد کی کمی ہوئی۔
جولائی تا دسمبر کے دوران تیل کی مجموعی فروخت 90 لاکھ ٹن رہی جس میں فرنس آئل کی کھپت 24 فیصد، ڈیزل 23 فیصد اور پیٹرول کی کھپت 15 فیصد کم ہو کر بالترتیب 14 لاکھ 47 ہزار ٹن، 33 لاکھ 63 ہزار ٹن اور 38 لاکھ 35 ہزار ٹن رہ گئی۔
انسائٹ ریسرچ رپورٹ نے ڈیزل کی فروخت میں کمی کی وجہ اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل کی آمد کو قرار دیا جب کہ بجلی کی پیداوار کے لیے کم استعمال کی وجہ سے فرنس آئل کی طلب میں کمی آئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے امکان ہے کہ حکومت، پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی مد میں مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں 231 ارب روپے جمع کرے گی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2022 میں ٹیکس وصولی ہدف کے مقابلے میں 225 ارب روپے کم رہی۔
پیٹرول اور ڈیزل پر زیادہ سے زیادہ ممکنہ پی ڈی ایل 50 روپے فی لیٹر حاصل کرنے کے باوجود موجودہ شرح کے مطابق حکومت کا اپنے بجٹ اہداف حاصل کرنے کا امکان نہیں ہے، سامنے آنے والی خبروں سے پتا چلتا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیکس کلیکشن کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید سخت اقدامات پر زور دے رہا ہے، عالمی قرض دہندہ پی ڈی ایل کی حد میں مزید اضافے اور جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کا مطالبہ کر رہا ہے۔
کھاد کی فروخت میں اضافہ
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق دسمبر 2022 کے دوران یوریا اور ڈی اے پی کی فروخت 30 فیصد اور 37 فیصد اضافے سے بالترتیب 8 لاکھ 33 ہزار اور ایک لاکھ 60 ہزار ٹن تک پہنچ گئی جو دسمبر 2021 میں 5 لاکھ 99 ہزار اور ایک لاکھ 17 ہزار ٹن تھی۔
عارف حبیب لمیٹڈ نے کہا کہ نومبر 2022 کے 3 لاکھ 13 ہزار ٹن کے مقابلے میں دسمبر 2022 کے آخر تک یوریا کی بند ہونے والی انوینٹری 64 ہزار ٹن ہوگئی، دسمبر 2022 تک ڈی اے پی کی انوینٹری 4 لاکھ 32 ہزار ٹن تھی۔