نئے چینی سال کا آغاز روایتی ’سالانہ ہجرت‘ کے دوران کورونا پھیلنے کے خدشات
چین میں کورونا کی وبا دوبارہ پھیلنے کے خدشات کے دوران ’چون یون‘ کا پہلا دن منایا گیا، جو نئے چینی سال میں سفر کی 40 دن کی مدت کو کہتے ہیں، عالمی وبا سے قبل اس سے دنیا کی سب سے بڑی سالانہ ہجرت کے طور پر جانا جاتا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ’ادارے‘ کے مطابق اس دوران مسافروں کی تعداد میں زبردست اضافے کے سبب کوویڈ-19 کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس نئے قمری سال میں عام تعطیلات کا آغاز 21 جنوری سے ہونا ہے، 2020 کے بعد پہلی بار مقامی سطح پر سفری پابندیاں عائد نہیں کی گئیں۔
سرمایہ کار پُرامید ہیں کہ ملک کھلنے کے بعد چین کی معاشی نمو بہتر ہوجائے گی جس میں اس وقت تقریباً نصف صدی کی کم ترین شرح نمو ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیکن اچانک تبدیلیوں کی وجہ سے چین کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی والا ملک انفیکشن کی لہر سے متاثر ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے ہسپتالوں میں شدید رش، فارمیسز میں ادویات ختم ہوسکتی ہیں۔
وزارت ٹرانسپورٹ نے بتایا تھا کہ اگلے 40 دنوں کے دوران 2 ارب افراد کے سفر کرنے کی توقع ہے، جو سالانہ بنیادوں پر 99.5 فیصد کا اضافہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس خبر کے حوالے سے آن لائن ملا جلا ردعمل تھا، کچھ افراد نے تبصرہ کیا کہ وہ کئی سال بعد اپنے اہل خانہ کے پاس نئے چینی سال منانے اپنے آبائی علاقوں میں جائیں گے۔
تاہم کافی افراد کا کہنا تھا کہ وہ رواں برس سفر نہیں کریں گے، انہیں اپنے عمر رسیدہ رشتے داروں کے وائرس سے متاثر ہونے کی فکر ہے۔
ٹوئٹر کی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ایک صاف نے تبصرہ کیا کہ اپنے آبائی علاقے جانے کی ہمت نہیں ہے کیونکہ زہر کے واپس آنے کا خطرہ موجود ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مزدوروں کے اپنے آبائی شہروں میں سفر کی وجہ سے بڑے خدشات نے جنم لیا ہے کہ اس کے سبب انفیکشن چھوٹے اور دیہاتی علاقوں میں پھیل سکتے ہیں، جہاں پر آئی سی یو بیڈز اور وینٹلیٹرز کی تعداد کم ہے۔
حکام نے بتایا کہ وہ نچلی سطح پر طبی سہولیات کو فروغ دے رہے ہیں اور دیہاتوں میں بخار کے کلینک کھول رہے ہیں جبکہ زیادہ خطرے والے مریض خاص طور پر عمر رسیدہ افراد کے لیے ’گرین چینل‘ بنا رہے ہیں تاکہ ایسے افراد کو گاؤں سے اعلیٰ سہولت والے ہسپتالوں میں منتقل کیا جائے گا۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان می فینگ نے بتایا کہ چین میں دیہاتی علاقے وسیع ہیں، جہاں پر آبادی بھی زیادہ ہے جبکہ طبی سہولیات بھی نسبتاً کم ہیں۔
یاد رہے کہ چین کے معروف ڈاکٹر نے 3 جنوری کو انکشاف کیا تھا کہ چین کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر شنگھائی کی 70 فیصد آبادی کورونا وائرس سے متاثر ہو چکی ہے۔
رویجین ہسپتال کے نائب صدر اور شنگھائی ایکسپرٹ کوویڈ ایڈوائزری پینل کے رکن چین ژین کے مطابق 2 کروڑ 5 لاکھ آبادی والے شہر میں زیادہ تر لوگ کورونا سے متاثر ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ شنگھائی میں وبائی مرض کا پھیلاؤ خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے اور شاید شہر کی 70 فیصد آبادی اس کی لپیٹ میں ہے جو گزشتہ سال اپریل اور مئی کے مقابلے میں 20 سے 30 فیصد زیادہ ہے۔
صوبے ژجیانگ کے وبائی مرض کنٹرول اتھارٹی کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں 10 لاکھ نئے مریض کوویڈ-19 سے متاثر ہوئے ہیں اور صوبے میں کوویڈ-19 کی نئی لہر خطرناک سطح تک پہنچ گئی ہے۔