وزیراعلیٰ گلگت بلتستان پر عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے کی کوشش کا الزام
گلگت بلتستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف امجد حسین ایڈووکیٹ نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید پر گلگت کے عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے گلگت بلتستان چیپٹر کے صدر امجد حسین نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے حکم پر ایسا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند وزرا یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خطے میں ’پاکستان مخالف لاوا‘ پھٹ رہا ہے اور غلط بیانیوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنما نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور ان کے ’کٹھ پتلی وزیر اعلی‘ گلگت بلتستان کو میدان جنگ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید پر ریاست کے خلاف سازشیں رچنے کا بھی الزام لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ خالد خورشید نے خود اعلان کیا ہے کہ وہ اسکردو میں احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ مقامی لوگوں کو ریاست کے خلاف کرنے کے لیے گلگت بلتستان میں مسائل پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں بجلی کی طویل بندش کی ذمے دار بھی مرکز نہیں گلگت بلتستان حکومت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید نے ایک نجی کمپنی کے ساتھ 15 سال کے لیے بجلی پیدا کرنے کا معاہدہ کیا تھا جس پر گلگت بلتستان حکومت کے اربوں روپے کی لاگت آئی تھی۔
امجد حسین ایڈووکیٹ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس معاہدے کی وجہ سے مقامی لوگ 20 روپے فی یونٹ اضافی ادا کریں گے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ کے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے بجٹ اور گندم کے کوٹے میں کمی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے گندم کی سبسڈی فراہم کرنے کے لیے 8 ارب روپے مختص کیے ہیں، تاہم گلگت بلتستان حکومت لوگوں کو سبسڈی کی حامل گندم فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے الزام لگایا کہ گلگت بلتستان کے وزیر خوراک کی سرپرستی میں سبسڈی والے گندم کے تھیلے بلیک مارکیٹ میں فروخت کیے جارہے ہیں۔
زمینی اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک اپوزیشن لیڈر کے طور پر دو سال قبل ایک بل پیش کیا تھا جس میں مشترکہ زمینوں پر ملکیتی حقوق کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن وزیراعلیٰ اور گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکر نے بل کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بل کو منظوری کے لیے اسمبلی سیکریٹریٹ میں پیش کر دیا گیا ہے اور یہ مقامی رہائشیوں کو زمین کی ملکیت کے حقوق فراہم کرے گا۔
اسکردو اور گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں کے مقامی لوگ گزشتہ کئی دنوں سے لینڈ ریفارمز، ٹیکسوں کے نفاذ، گندم کی قلت اور علاقے میں طویل بلیک آؤٹ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں علاقے میں ہڑتالیں بھی کی گئیں جبکہ مظاہروں میں مختلف سیاسی اور مذہبی تنظیموں کے ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی۔