’فلسطینی اتھارٹی پر عائد پابندیاں ہٹائی جائیں‘، پاکستان سمیت 40 ممالک کا اسرائیل سے مطالبہ
40 کے قریب ممالک نے اسرائیل سے فلسطینی اتھارٹی پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا کہ جو کہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت سے اسرائیلی قبضے کے بارے میں مشاورتی رائے کے لیے درخواست کے ردعمل میں اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی پر عائد کی ہیں۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ 30 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف سے رائے طلب کی گئی، ردعمل میں اسرائیل نے 6 جنوری کو فلسطینی اتھارٹی کے خلاف مالی پابندیوں سمیت متعدد پابندیوں کا اعلان کردیا۔
صحافیوں کے لیے جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ کے تقریباً 40 رکن ممالک نے عالمی عدالت انصاف اور بین الاقوامی قانون کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کے فلسطینی عوام، قیادت اور سول سوسائٹی کے خلاف تعزیری اقدامات نافذ کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’قرارداد پر ہر ملک کے مؤقف سے قطع نظر ہم عالمی عدالت انصاف کی جانب سے مشاورتی رائے کی درخواست اور وسیع پیمانے پر جنرل اسمبلی کی قرارداد کے ردعمل میں تعزیری اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔
اس بیان پر الجزائر، ارجنٹائن، بیلجیم، آئرلینڈ، پاکستان اور جنوبی افریقہ سمیت ان تمام ممالک کے دستخط ہیں جنہوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، تاہم جاپان، فرانس اور جنوبی کوریا وغیرہ نے اس قرارداد پر رائے دینے سے پرہیز کیا جبکہ جرمنی اور ایسٹونیا نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ پیش رفت اہم ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممالک نے جیسے چاہے ووٹ دیا ہو لیکن وہ ان تعزیراتی اقدامات کو مشترکہ طور مسترد کرتے ہیں‘۔
ترجمان سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے انتونیو گوتیرس کی فلسطینی اتھارٹی کے خلاف حالیہ اسرائیلی اقدامات کے بارے میں گہری تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی عدالت انصاف کے حوالے سے کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بدھ (18 جنوری) کو منعقد ہوگا۔
اسرائیلی وزیر کے دورہ مسجد اقصیٰ کے بعد رواں ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا گزشتہ اجلاس اسرائیلی اور فلسطینی سفارت کاروں کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے کی نذر ہوگیا تھا۔