• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بے یقینی معاشی صورتحال کے باعث راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ بھی متاثر

شائع January 17, 2023
مارچ 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے منصوبے کا افتتاح کیا اور ایف ڈبلیو او کو ٹھیکہ دیا — فائل فوٹو: خالد حسنین
مارچ 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے منصوبے کا افتتاح کیا اور ایف ڈبلیو او کو ٹھیکہ دیا — فائل فوٹو: خالد حسنین

ملک میں سیاسی اور معاشی بے یقینی صورتحال نے راولپنڈی رنگ روڈ (آر 3) منصوبے کو بھی نقصان پہنچایا ہے جب کہ صوبائی انتظامیہ ’آر تھری‘ منصوبے کے لیے تھرڈ پارٹی توثیق کے لیے غیر ملکی کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے لیے بولی طلب کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ بولی طلب کرنے کے عمل کے لیے اشتہارات غیر ملکی اخبارات میں شائع کرنے پڑتے ہیں اور ہمیں ان اشتہارات کی ادائیگی کے لیے ڈالرز کی ضرورت ہے۔

اسی طرح بولیاں طلب کرنے کے عمل کے بعد منتخب کردہ فرم کو بھی ڈالر میں ادائیگی کرنے کی ضرورت ہوگی لیکن ملک میں ڈالر کی قلت کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ یہ منصوبہ جاری سال کے دوران شروع نہیں کیا جاسکے گا۔

حکومت پنجاب کے عہدیدار نے کہا کہ اگر اسٹیٹ بینک غیر ملکی اخبارات میں اشتہار شائع کرنے کے لیے پنجاب حکومت کی ڈالرز کی درخواست منظور کرلیتا ہے تو بھی عالمی ٹینڈر جاری کرنے کے عمل میں کم از کم 3 ماہ لگ سکتے ہیں، عہدیدار نے کہا کہ اس صورت میں بھی یہ منصوبہ آئندہ مالی سال میں ہی شروع کیا جاسکے گا۔

کمشنر ثاقب منان اس منصوبے سے متعلق اظہار خیال کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے جب کہ پنجاب حکومت نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نئی ہدایات دینے کے لیے طلب کرلیا ہے۔

آر تھری تنازع

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اس کے روٹ پر کرپشن کے الزامات کے بعد یہ منصوبہ متنازع ہوگیا تھا، اس کے بعد 38 کلومیٹر کا روات سے موٹروے تک نیا روٹ بنایا گیا۔

مارچ 2022 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے منصوبے کا افتتاح کیا اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو ٹھیکا دیا، تاہم کام شروع نہ ہو سکا اور اسی سال اپریل میں عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کردیا گیا۔

نئی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد منصوبے کے لیے بہترین روٹ کا فیصلہ کرنے کے لیے تیسرے فریق سے سروے کرانے کے لیے خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی، اس سلسلے میں کم از کم 2 مقامی فرمز نے درخواست دی لیکن بعد میں انہیں مہارت کی کمی کی وجہ سے نااہل قرار دے دیا گیا۔

بعد ازاں اس وقت محکمہ آر ڈی اے کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ سے اس کی منظوری حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا جائے گا تاکہ بولیوں کے لیے دوبارہ اشتہار شائع کیا جاسکے، تاہم سیاسی اور معاشی بےیقینی صورتحال کی وجہ سے غیر ملکی فرم کی خدمات حاصل کرنے کا عمل تاحال شروع نہیں ہوسکا۔

2020 کے منصوبے کے پرانے الائنمنٹ کے مطابق 64 ارب روپے کی لاگت کا حامل سڑک کا منصوبہ ریڈیو پاکستان روات سے تھالیاں تک اور تھالیاں سے سنگجانی تک 66.3 کلومیٹر طویل تھا، تاہم پی ٹی آئی حکومت نے الائنمنٹ کو تبدیل کرتے ہوئے روات سے موٹروے تک سڑک کی لمبائی 38 کلومیٹر تک کم کردی تھی۔

نئی الائنمنٹ کے مطابق منصوبے کی کُل لاگت 33 ارب 70 کروڑ روپے ہے جس میں 27 ارب روپے کی تعمیراتی لاگت اور 6 ارب 70 کروڑ روپے زمین کے حصول کے لیے ہیں جب کہ مین کیریج وے کی کُل لمبائی 38.3 کلومیٹر ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024