• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

بجلی بریک ڈاؤن، موبائل سگنلز نہ آنے کی شکایات، ٹوئٹر پر دلچسپ تبصرے

شائع January 23, 2023
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

ملک بھر میں بجلی کی بندش سے جہاں شہریوں کو روز مرہ کے معمولات، کاروبار اور ملازمتوں میں مشکلات کا سامنا ہے وہیں ٹوئٹر صارفین موبائل سگنلز میں مشکلات کی شکایات کر رہے ہیں۔

پاکستان کے معروف ٹیلی کام آپریٹر ’جاز‘ نے صارفین کی شکایات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے صارفین کو ٹیلی کام خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کی جارہی ہیں۔ صبح سویرے بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد سے ہم زیادہ تر بیک اَپ پاور سپلائی پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ کچھ علاقوں میں خدمات متاثر ہیں‘۔

صارفین کی جانب سے بھی اسی طرح کی شکایات سامنے آئیں۔

اس تمام صورتحال میں دن بھر جہاں صارفین نے بجلی کے تعطل پر میمز شیئر کیں اور دلچسپ تبصرے کیے وہیں شام کو صارفین کی جانب سے موبائل فون سروس بند ہونے اور سگنلز نہ آنے پر دلچسپ تبصروں کا سلسلہ شروع ہوا۔

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’نہ بجلی، نہ گیس اور نہ ہی سگنلز۔ پاکستانی شہری پتھر کے زمانے کا تجربہ کر رہے ہیں‘۔

سوشل میڈیا پر صارفین ایک دوسرے سے مختلف نیٹ ورک کے سگنلز کے بارے میں پوچھتے بھی نظر آئے۔

کچھ ٹوئٹر صارفین نے شکایت کی کہ نیٹ کے سگنل آتے ہیں تو سم کے چلے جاتے ہیں اور جب سم کے آتے ہیں تو نیٹ کے چلے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ آج صبح اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور لاہور سمیت ملک کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

کے الیکٹرک حکام نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کے-الیکٹرک کا عملہ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور بحالی کا عمل شروع کیا جارہا ہے‘۔

بعد ازاں ترجمان کے الیکٹرک نے کہا تھا کہ پہلی ترجیح اسٹریٹجک تنصیبات بشمول ہسپتال، ایئر پورٹ وغیرہ کو بجلی کی بحالی ہے، شہر کی بجلی کی فراہمی جلد معمول پر لائی جائے گی۔

کراچی میں ضلع کورنگی کے کئی علاقوں، ملیر، لانڈھی، گلستان جوہر، موسمیات، اختر کالونی، میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، علاوہ ازیں آئی آئی چندریگر روڈ، نیو کراچی، گلشن اقبال، ابراہیم حیدری کے علاقے بھی بجلی سے محروم ہوگئے۔

ادھر ترجمان اسلام آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے بتایا کہ ’بریک ڈاؤن کی وجہ سے آئیسکو کے تقریباً 117 گرڈ اسٹیشنز متاثر ہوئے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مرکزی کنٹرول روم سے سسٹم بحالی کی براہ راست نگرانی جاری ہے، سسٹم کو نقصان سے بچانے کی لئے فیڈرز پر بجلی مرحلہ وار بحال کی جارہی ہے۔

بعدازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم اور وفاقی وزیر سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے ملک میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے دیا، جبکہ وزیراعظم نے تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔

وزیر اعظم نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر سے بجلی کے تعطل کی فوری رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

شہباز شریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران پیدا ہونے کی وجوہات سے آگاہ اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔

بعدازاں وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں رات 10 بجے تک بجلی بحال کردی جائے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کی بحالی کے لیے جو سب سے اہم قدم اٹھایا گیا وہ یہ ہے کہ جنوب میں اچھ کے مقام پر ایک پاور پلانٹ موجود ہے جس کے ذریعے سکھر، نوشہرو فیروز، لاڑکانہ اور خیرپور ناتھن شاہ میں معمول کے مطابق بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی پاور پلانٹ کو استمعال کرتے ہوئے کچھ بجلی بلوچستان،کچھ پنجاب اور کچھ جنوبی پنجاب میں بحال کی گئی ہے۔

قبل ازیں وزیر توانائی خرم دستگیر نے نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی بڑا بریک ڈاؤن نہیں ہے، موسم سرما میں ملک بھر میں بجلی کی طلب کم ہونے اور معاشی اقدام کے تحت ہم رات کے وقت بجلی پیدا کرنے کے نظام کو عارضی طور پر بند کر دیتے ہیں، تاہم آج صبح جب سسٹم کو فعال کیا گیا تو دادو اور جامشورو کے درمیان کہیں فریکوئنسی اور وولٹیج میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پشاور اور اسلام آباد میں گرڈ اسٹیشنز کی بحالی شروع ہو چکی ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ اگلے 12 گھنٹوں میں پورے ملک میں بجلی مکمل طور پر بحال کردی جائے گی’۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024