تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنائیں، صدر مملکت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں بروقت انتخابات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ تمام ادارے عوام اور سیاسی جماعتیں انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنائیں گی کیونکہ یہ آئینی ضرورت ہے۔
ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق گورنر ہاؤس لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں جسے انتخابات کے التوا کا جواز بنایا جا سکے کیونکہ یہ ایک آئینی ضرورت ہے۔
انہوں نے پاکستان کے عوام، متعلقہ اداروں اور منظم سیاسی جماعتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ آئین میں دیے گئے وقت کے اندر انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین مقدس ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، آئین کے مطابق انہیں ہر طرح سے غیر جانب دار صدر رہنا ہے اور وہ کسی شخص کے حوالے سے اپنی ذاتی پسند یا ناپسند سے بالاتر ہو کر تمام معاملات میں ہمیشہ آئین کی روح کی پیروی کریں گے۔
صدر مملکت نے کہا کہ نگران حکومت کے قیام کے پیچھے اصل غیرجانب داری کو یقینی بنانا ہے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع فراہم کر کے انتخابات شفاف اور منصفانہ طریقے سے منعقد کرائے جائیں اور نگران حکومتوں کے قیام میں اس جذبے کی عکاسی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے متعدد نتائج میں تاخیر ہوئی اور نتائج جلد از جلد مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی بالخصوص الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال پر زور دیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بین الاقوامی اقتصادی منظرنامے اور ہماری اپنی کمزوریوں کے نتیجے میں سنگین معاشی بحران اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور آئی ایم ایف کے نویں جائزہ اجلاس میں ممکنہ طور پر عائد کی جانے والی سخت شرائط کے نتیجے میں لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہبود پر مزید دباؤ پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاشی بحران اور پریشانیوں کے باوجود پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا اور معیشت دوبارہ مضبوط ہو جائے گی۔
صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک مذاکرات کی خواہش ظاہر کی اور نہ ہی اس معاملے پر کوئی پیش رفت ہو سکی ہے، حکومت کو یقین ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ان کی افہام و تفہیم اور معاہدے پر دستخط کے بعد معاشی حالت بہتر ہو جائے گی اس طرح کسی بھی قسم کے مذاکرات کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں سیاست سے پاک رہنے کے اسٹیبلشمنٹ کے ارادے پر پورا یقین ہے اور سیاست دانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور جمہوری طریقے سے عوام کو درپیش مسائل کا حل تلاش کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ ’مائنس ون‘ کا فارمولا ماضی میں کبھی کام نہیں آیا اور جو عناصر اس پر بات کر رہے تھے یا اس پر عمل پیرا ہیں وہ ملک کی کوئی خدمت نہیں کر رہے۔
’حکومت کسی بھی مقبول رہنما کو گرفتار کرنے سے باز رہے‘
ڈاکٹر عارف علوی نے نام لیے بغیر فواد چوہدری کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاست دانوں کو توہین کے الزام میں ہتھکڑیاں لگا کر اور چہرے ڈھانپ کر عدالت میں پیش کرنا انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ ایسا رویہ کسی سیاست دان یا شہری کے ساتھ نہیں بلکہ کسی دہشت گرد یا مجرم کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کسی بھی مقبول رہنما کو گرفتار کرنے سے باز رہے کیونکہ ایسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اگر ایسا کیا گیا تو ملک مزید افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے جس سے عام آدمی کی بدحالی اور مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایسی کسی بھی کارروائی سے گریز کرنا چاہیے، جس سے ملک میں انتشار اور بدامنی پیدا ہونے کا خدشہ ہو اور ایسے کسی اقدام کے نتائج اشتعال انگیزی کی شکل میں برآمد ہوتے ہیں تو اسے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔
ایک اور سوال پر صدر مملکت نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کا معاملہ ابھی تک حل طلب ہے اور کوئی صحافی یا شہری اس سلوک کا مستحق نہیں ہے جو انہیں حاصل قانونی اور آئینی حق کے منافی ہو۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ وابستگی کے دوران انہوں نے بیرون ملک سے عطیات کی منتقلی کے لیے ایک لمیٹڈ لائبلیٹی کمپنی بنانے کا مشورہ دیا تھا، جو رقوم کی قانونی منتقلی کا واحد راستہ تھا، یہ بالکل قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ہے اور اس طرح کے تمام عطیات کو شفاف اور قانونی طریقے سے لیا جاتا ہے۔