امریکا کے بعد کینیڈا کی فضائی حدود میں اڑتی پراسرار شے کو بھی مار گرایا گیا
امریکی لڑاکا طیارے نے کینیڈا کے اوپر فضا میں پرواز کرنے والی ایک نامعلوم شےکو مار گرایا ہے، گزشتہ ہفتے ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرائے جانے کے بعد یہ شمالی امریکا کی فضا میں پیش آنے والا اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے مشترکہ فوجی آپریشن کے نتیجے میں اس پراسرار چیز کو مار گرایا گیا جس نے کینیڈا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔
جسٹن ٹروڈو نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’کینیڈا اور امریکی طیارے نے مشترکہ آپریشن کیا اور اور امریکی لڑاکا طیارے ایف-22 نے کامیابی سے اس چیز پر فائر کیا‘۔
امریکی ناردرن کمانڈ نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بج کر 41 منٹ پر اس پراسرار شے کو مار گرانے کے کچھ ہی دیر بعد محکمہ ہوابازی نے ریڈار میں مبینہ خلل کے سبب شمال مغربی امریکی ریاست مونٹانا کے اوپر فضائی حدود کا کچھ حصہ بند کردیا۔
ناردرن کمانڈ نے کہا کہ ممکنہ دراندازی کے پیش نظر امریکی لڑاکا طیاروں نے آسمانوں پر پرواز کی لیکن ریڈار سے ٹکرانے والی کسی چیز کی شناخت نہیں کی جاسکی، بعد ازاں فضائی حدود کو کمرشل پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔
کینیڈا کی وزیر دفاع انیتا آنند نے کہا کہ شمالی کینیڈا کے علاقے یوکون میں گرائی گئی پراسرار شے ’چھوٹی اور سلینڈر نما‘ تھی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ چیز تقریباً 40 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہی تھی جوکہ غیر قانونی طور پر کینیڈا کی فضائی حدود میں داخل ہوئی اور اسے شہری پروازوں کی حفاظت کے لیے ایک معقول خطرہ سمجھا گیا‘۔
جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ یوکون میں کینیڈا کی افواج اب اس ناقابل شناخت شے کا ملبہ ڈھونڈ کر اس کا تجزیہ کریں گی۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اس تازہ ترین دراندازی پر امریکی صدر جو بائیڈن سے بات کی ہے جبکہ انیتا آنند نے بھی بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بات کی۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن کے احکامات پر امریکی لڑاکا طیارے نے الاسکا کے شمالی ساحل پر پرواز کرنے والی ایک اور نامعلوم اور پراسرار شے کو مار گرایا تھا۔
قبل ازیں 4 فروری کو امریکی فوج کے ایک لڑاکا طیارے نے جنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا۔