• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ایف-9 پارک میں لگے کیمرے سیف سٹی اتھارٹی کے ڈیٹابیس سے منسلک

شائع February 14, 2023
کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین نورالامین مینگل نے بھی سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی — فائل فوٹو/ وائٹ اسٹار
کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین نورالامین مینگل نے بھی سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی — فائل فوٹو/ وائٹ اسٹار

رواں ماہ کے اوائل میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن میں واقع پارک میں 2 مسلح افراد کی جانب سے خاتون کو ریپ کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اسلام آباد پولیس نے پبلک پارک میں نصب 200 سے زائد کیمروں کو سیف سٹی اتھارٹی کے ڈیٹابیس سے منسلک کر دیا اور پارک میں گشت کے لیے تعینات اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما ولید اقبال کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے کہا کہ پبلک سیفٹی کے لیے ایک پارک مینیجر کا تقرر بھی کردیا گیا۔

دوسری جانب کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین نورالامین مینگل نے بھی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی کہ سی ڈی اے نے وفاقی دارالحکومت میں عوامی مقامات پر لوگوں کے تحفظ اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے 10 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے۔

آئی جی اسلام آباد نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور مجرموں کو پکڑنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد پولیس نے ایف نائن پارک کیمروں کو سیف سٹی اتھارٹی کے سسٹم کے ساتھ منسلک کرنے کے علاوہ پیٹرولنگ اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔

سربراہ سی ڈی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ عوامی مقامات پر لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے 10 کروڑ روپے کا بجٹ بھی منظور کیا گیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ پینل نے فیصلہ کیا کہ ملزمان کی گرفتاری کے بعد قائمہ کمیٹی اس معاملے کو دوبارہ اٹھائے گی جب کہ آئی جی کے مطابق ملزمان کی گرفتاری میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی نے ’ٹرانس جینڈر پرسنز (تحفظ حقوق) ایکٹ، 2018‘ سے متعلق مختلف مجوزہ ترامیم پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

سینیٹر ولید اقبال نے قائمہ کمیٹی کو تمام چھ بلوں کے پیش کرنے والوں کے ’مشترکہ مؤقف‘ کے بارے میں آگاہ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلامی قانون واضح طور پر یہ کہتا ہے کہ جنس کا تعین اندرونی احساس یا وجود سے متعلق اندرونی احساس سے نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کے بجائے اس کا تعین صرف جسمانی ساخت، جنسی خصوصیات، اور پیدائشی جسمانی پیچیدگیوں کے جائزے سے کیا جاسکتا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر 2018 کے ایکٹ میں لفظ ’ٹرانس جینڈر‘ کو ’خنثیٰ (انٹرسیکس)‘ سے تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور ’خنثیٰ (انٹرسیکس) شخص‘ کی تعریف ایسے شخص کے طور پر کی جو مرد اور عورت کی جنسی خصوصیات اور پیدائشی جسمانی پیچیدگیوں کا مرکب ہو، ایسے شہریوں کی خنثیٰ مرد، خنثیٰ عورت اور خنثیٰ مشکل کے طور پر درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔

اس کے علاوہ سینیٹ قائمہ کمیٹی نے ضلعی سطح پر 6 ماہرین پر مشتمل میڈیکل بورڈ کی تشکیل پر اتفاق کیا جس میں پروفیسر درجے کا ایک مرد جنرل سرجن، ایک خاتون گائناکالوجسٹ، ایک پلاسٹک سرجن، ایک اینڈو کرائنولوجسٹ اور ایک یورولوجسٹ شامل ہوں، یہ اراکین ایسوسی ایٹ پروفیسر درجے کے ہوں، کمیٹی میں ایک ماہر نفسیات بھی شامل ہو جو ترجیحی طور پر پی ایچ ڈی ڈگری کا حامل ہو۔

ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلامی فقہ سے متعلق معاملات میں کسی ابہام پیدا ہونے کی صورت میں میڈیکل بورڈ ’ضلعی خطیب‘ سے رہنمائی حاصل کر سکتا ہے، کمیٹی نے کہا کہ ٹرانسپرسن شخص کو میڈیکل بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے شناخت کے سرٹیفکیشن کے مطابق خود کو نادرا میں رجسٹر کرانا ہوگا۔

تفصیلی غور و خوض کے بعد سینیٹ قائمہ کمیٹی نے معاملہ آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا جب کہ مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے ترمیمی بلوں کو پیش کرنے والے اراکین کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے اجلاس سے باہر جانا پڑا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024