• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور ہائیکورٹ: جیل بھرو تحریک، پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کیلئے درخواست

شائع February 23, 2023
پی ٹی آئی کے قائدین نے گرفتاری دے دی تھی—فوٹو: شاہ محمود قریشی ٹوئٹر
پی ٹی آئی کے قائدین نے گرفتاری دے دی تھی—فوٹو: شاہ محمود قریشی ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جیل بھرو تحریک کے تحت جیل جانے والے رہنماؤں نے رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کردیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر ولید اقبال، عمر چیمہ، مراد راس، جان مدنی، اعطم نیازی اور احسان ڈوگر کی بازیابی کے لیے ایک سے زائد درخواستیں دائر کر دی گئیں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے مشترکہ درخواست دائر کی جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئی جی اور سی سی پی او نے پی ٹی آئی کے قائدین کو گرفتار کیا، پی ٹی آئی قائدین کو مال روڈ سے پکڑ کر پہلے کیمپ جیل پھر کوٹ لکھپت جیل لے جایا گیا۔

عدالت سے کہا گیا ہے کہ قائدین کو کھانا اور دوائیاں بھی فراہم نہیں کی جارہی ہیں اور نہ ادویات کی اجازت دی گئی اور انہیں غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے تاکہ ان کی شہرت اور ذات کو نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹے مقدمات بنائے جاسکیں۔

درخواست کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

سینیٹر اعجاز چوہدری نے عدالت سے استدعا کی رہنماؤں کو بازیاب کرکے پولیس کو غیرقانونی اقدام سے باز رہنے کا حکم دیا جائے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی، ولید اقبال کی اہلیہ سیدہ نوریا، اعظم سواتی کے بیٹے عثمان علی سواتی نے الگ درخواستیں بھی دائر کیں، جس میں ان کی رہائی کی استدعا کی گئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پی ٹی آئی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دی ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری پی ٹی آئی رہنماؤں کی رہائی کے لیے دائر درخواستوں پر کل سماعت کریں گے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے اعلان کے مطابق گزشتہ روز جیل بھرو تحریک کے پہلے روز پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری جنرل اسد عمر سمیت دیگر سینئر قیادت ’جیل بھرو تحریک‘ کے تحت لاہور میں گرفتاری دینے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہوگئی تھی۔

بعد ازاں ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ کپتان کی کال پر جیل بھرو تحریک کی قیادت کرتے ہوئے وعدے کے مطابق پہلی گرفتاری دینا باعثِ فخر ہے، یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک امپورٹڈ حکومت ملک میں جاری لاقانونیت ختم نہیں کردیتی اور عوامی عدالت میں گزشتہ 10 ماہ کی تباہ کاریوں کا حساب نہیں دیتی۔

فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جیل بھرو زندان بھرو تحریک کے پہلے مرحلے میں 700 لوگ گرفتار ہوئے لیکن باضابطہ طور پر صرف 81 کے لگ بھگ گرفتاریاں کی گئیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ باقی لوگ یا تو رہا ہو گئے یا مختلف تھانوں میں ہیں، ابھی مکمل معلومات حاصل کر رہے ہیں کہ کس کارکن کو کہاں رکھا گیا ہے، بہرحال خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل لاہور میں پی ٹی آئی کی مرکزی صوبائی صدر یاسمین راشد کی زیر صدارت جیل بھرو تحریک کے تناظر میں صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے پی ٹی آئی کا اجلاس ہوا تھا۔

اس حوالے سے ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت مہم کے پہلے ہی روز اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہو گی بلکہ تحریک کے پہلے مرحلے میں سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر ولید اقبال، سابق صوبائی وزیر مراد راس اور 200 سے زائد کارکنوں سمیت اوسط درجے کے رہنما گرفتاری دیں گے۔

مزید بتایا گیا تھا کہ لاہور کے بعد پشاور میں 23 فروری سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا جائے گا، جس کے بعد 24 فروری کو راولپنڈی، 25 فروری کو ملتان، 26 فروری کو گوجرانوالہ، 27 فروری کو سرگودھا، 28 فروری کو ساہیوال اور فیصل آباد یکم مارچ کو اس تحریک میں شامل ہوگا۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 17 فروری کو لاہور سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا تھا کہ 22 فروری کو ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ جیل بھرو تحریک کا آغاز لاہور سے ہوگا اور پھر پاکستان کے ہر بڑے شہر میں تحریک شروع کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024