• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

انسانی حقوق کی پامالیوں پر امریکی رپورٹ جاری، بھارت میں سنگین خلاف ورزیاں بھی فہرست میں شامل

شائع March 21, 2023
حکومت نے ایسی پالیسیوں کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد تمام طبقوں کی ترقی ہے—فوٹو: رائٹرز
حکومت نے ایسی پالیسیوں کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد تمام طبقوں کی ترقی ہے—فوٹو: رائٹرز

امریکا کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بھارت کو مذہبی اقلیتوں، حکومت مخالف افراد اور صحافیوں کو نشانہ بنانے پر سرفہرست شامل کیا گیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ میں بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کو شامل کیا گیا جس میں مذہبی اقلیتوں، حکومت مخالف افراد اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کی اطلاع ہے۔

امریکا کی طرف سے بھارت سے متعلق ایسے انکشافات ایک سال بعد سامنے آئے ہیں جب امریکی محکمہ خارجہ کے سیکرٹری انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ بھارت میں حکومتی، پولیس اور جیل حکام کی سرپرستی میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف وزریوں میں اضافہ پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس رپورٹ میں ایسا ریکارڈ رکھنے پر واشنگٹن کی طرف سے بھارت کی سرزنش کی گئی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان قریبی معاشی تعلقات اور خطے میں چین کو کاؤنٹر کرنے کے لیے بھارت کی بڑھتی اہمیت کے باعث امریکا کی طرف سے اس پر کم ہی تنقید ہوتی ہے۔

امریکی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کے اہم مسائل میں حکومت یا اس کے ایجنٹوں کی ماورائے عدالت قتل کی مصدقہ رپورٹیں شامل ہیں جن میں تشدد، غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک، پولیس اور جیل حکام کی طرف سے سزا، سیاسی قید یا نظربند اور صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریاں یا ان پر مقدمہ چلانا شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقوق گروپوں نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں حالیہ کچھ برسوں سے ہندو قومپرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں اور کارروائیوں سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ وزیراعظم نریندر مودی کے ناقدین کہتے ہیں کہ حکمران جماعت نے 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مذہبی تفریق کو ہوا دی ہے۔

مودی کے ناقدین نے 2019 کے شہریت کے قانون، مذہبی تبدیلی کے مخالف قانون سازی اور 2019 میں مسلم اکثریتی کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے جیسی انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کو تنقید کا مرکز بنایا۔

تاہم حکومت نے ایسی پالیسیوں کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد تمام طبقوں کی ترقی ہے۔

گزشتہ روز جاری کی گئی امریکی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے بتایا کہ حکومت مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کی آواز اٹھانے والوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے گھروں اور معاش کو تباہ کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کر رہی ہے۔

امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سول سوسائٹی کی تنظیموں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مرکزی حکومت بعض اوقات انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو حراست میں لینے کے لیے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کا استعمال کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024