موبائل فون چوری ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟
آپ پاکستان کے کسی بھی شہر میں رہتے ہوں، آپ یا آپ کے قریبی دوست، رشتہ دار کے ساتھ موبائل فون چوری یا گم ہونے کا واقعہ ضرور ہوا ہوگا۔
موبائل فون گُم ہوجانے یا چوری ہوجانے کے ساتھ ہی فون میں موجود تصاویر، ذاتی معلومات اور اور نجی دستاویزات اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔
چور چوری کرتے ہوئے یہ نہیں دیکھتا کہ آپ کے پاس سستا فون ہے یا مہنگا فون، وہ تو صرف پلک جھپکتے ہی آپ کی جیب سے فون چوری کرکے رفوچکر ہوجاتا ہے۔
جس کے بعد آپ کو نیا فون خریدنا پڑجاتا ہے لیکن مہنگائی کے اس دور میں نیا فون لینا بھی عام انسان کے لیے جیب پر بھاری پڑجاتا ہے۔
ایسے میں اگر آپ کا موبائل فون چوری ہو جائے تو وہ کون سے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں جس سے آپ کے چوری شدہ فون میں موجود تصاویر اور نجی معلومات سے کوئی غلط استعمال نہ کرے اور آپ مزید نقصان سے بچیں رہیں، آیئے جانتے ہیں:
فون کو فوری طور پر بلاک کر دیں
موبائل فون چوری ہونے کے بعد فوری طور پر اپنے موبائل نیٹ ورک ایجنسی (یعنی جس کمپنی کی سِم آپ استعمال کر رہے ہیں) سے رابطہ کریں اور سِم کو بند کرنے کا کہیں تاکہ فون کسی استعمال نہ رہے۔
اگر موبائل نیٹ ورک ایجنسی سے رابطہ ممکن نہ ہو تو بین الاقوامی رجسٹری آئی ایم ای آئی یعنی International Mobile Equipment Identity (بین الاقوامی موبائل آلات کی شناخت) کی مدد سے بھی موبائل فون بلاک کروا سکتے ہیں۔
اپنے موبائل فون میں موجود آئی ایم ای آئی کوڈ کو کہیں لکھ کر رکھ لیں۔ آپ کو یہ نمبر ڈیوائس باکس یا موبائل فون میں ملے گا۔
اپنے موبائل فون کے ڈیوائس باکس میں موجود آئی ایم ای آئی کوڈ کو ہمیشہ محفوظ رکھیں جس کی مدد سے آپ کا فون بلاک ہوجائے گا اور موبائل کا غلط استعمال نہیں ہوسکے گا۔
اگر یہ آپشن بھی کارآمد ثابت نہ ہو تو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو شکایت درج کروائیں۔
صارفین اپنے موبائل کا ممکنہ غلط استعمال روکنے کے لیے ایسے موبائل کے آئی ایم ای آئی نمبرز بلاک کرانے کے لیے بھی پی ٹی اے کو درخواست دے سکتے ہیں۔
چوری شدہ موبائل فون کو شکایت کے اندراج کے بعد ضروری تصدیق کیے جانے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر بلاک کردیا جائے گا۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ای میل کا پاس ورڈ تبدیل کریں
فون چوری ہونے یا گم کی صورت میں موبائل میں آپ کی نجی معلومات کا کوئی غلط استعمال بھی کرسکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر آپ اپنے تمام ای میل ایڈریس کے پاس ورڈ اور بینک کی معلومات تبدیل کرلیں۔
اگر آپ کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاس ورڈ تبدیل کرنا نہیں آتا تو اپنے دوست یا رشتہ دار سے مدد طلب کریں یا کسی موبائل فون کمپنی کے اہلکار سے مدد لیں۔
آن لائن بینکنگ، فیس بک، انسٹاگرام، ٹوئٹر سمیت تمام سوشل میڈیا کے تمام اکاؤنٹس کے پاس ورڈ بھی فوری تبدیل کریں کیونکہ ان اکاؤنٹس میں بھی آپ کی ذاتی معلومات موجود ہوسکتی۔
پاس ورڈ تبدیل کرنے کے بعد اپنے متعلقہ بینک کو موبائل فون چوری ہونے کے حوالے سے مطلع کریں تاکہ وہ آپ کے فون پر آن لائن بینکنگ ایپلی کیشن کو بلاک کرسکیں۔
ایسا کرنے سے آپ مزید نقصان سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
تھانے میں شکایت درج کروائیں
موبائل فون چوری یا گم ہونے کے بعد قریبی تھانے میں جاکر شکایت درج کروائیں۔
پولیس کو موبائل فون چوری ہونے کے واقعے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریں۔
تھانے میں شکایت درج کروانے سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ اگر پولیس مجرم کو پکڑنے اور آپ کا موبائل فون ڈھونڈنے میں ناکام بھی ہوجائے تو تھانے میں درج رپورٹ اس بات کا ثبوت ہوگی کہ آپ کے نمبر سے مستقبل میں ہونے والی کسی غلط کارروائی کے ذمہ دار آپ نہیں ہیں۔
اپنے دوست احباب کو مطلع کریں
جب موبائل فون چوری یا کھو جاتا ہے تو صرف آپ کی ذاتی معلومات خطرے میں پڑنے کے علاوہ آپ کے دوست احباب اور رشتہ داروں کی معلومات بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور موبائل فون میں آپ کے دوست احباب اور رشتہ داروں کے فون نمبرز موجود ہیں تو مجرم آپ کے پیاروں کو دھوکا یا کسی بھی قسم کی دھمکی دے سکتا ہے۔
اس لیے موبائل فون چوری کرنے کے بعد اپنے دوست، احباب اور رشتہ داروں کا آگاہ کریں۔