• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

امریکا کی زیر قیادت ڈیموکریسی کانفرنس، چین کو ناراض کیے بغیر پاکستان کی شرکت کا امکان

شائع March 27, 2023
کانفرنس 29 اور 30 مارچ کو واشنگٹن میں ہوگی — فائل/فوٹو: ڈان
کانفرنس 29 اور 30 مارچ کو واشنگٹن میں ہوگی — فائل/فوٹو: ڈان

واشنگٹن میں رواں ہفتے ہونے والی ڈیموکریسی سربراہی کانفرنس پاکستان کی سفارت کاری کے لیے ایک ٹیسٹ ہوگا جہاں اپنے دیرینہ اتحادی چین کو ناراض کیے بغیر امریکا سے تعلقات بہتر کرنے کا موقع ملے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی قیادت میں ہونے والی ورچوئل سربراہی کانفرنس کا آغاز منگل (کل) کو ہوگا۔

پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کو 2021 میں پہلی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی جہاں بھارت نے شرکت کی تھی لیکن پاکستان شامل نہیں ہوا تھا۔

امریکا میں منعقدہ کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ نہ کرنے پر پاکستان نے دوری اختیار کی تھی۔

معاشی بحران سے دوچار پاکستان کے لیے یہ کانفرنس بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے فنڈز حاصل کرنے کے لیے امریکا کی حمایت کا ایک موقع ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کا سدابہار دوست اور قریبی اتحادی ان اقدامات کا قریب سے جائزہ لیتا رہے گا کیونکہ امریکا نے چین کے بجائے ان کے درمیان جھگڑے کا باعث بننے والے تائیوان کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

چین نے اگر پاکستان کو اس ’متنازع‘ کانفرنس میں شرکت سے روکنا چاہا تو اس سے امریکا کے لیے منفی تاثر جائے گا ایک ایسے موقع پر جب اسلام آباد چاہتا ہے کہ واشنگٹن، عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے قرض حاصل کرنے کے لیے ان کی حمایت کرے۔

پاکستان کے لیے اس کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے ایک اور پیچیدہ معاملہ ترکیہ کو شرکت کی دعوت نہ دینا بھی ہے۔

وِلسن سینٹر واشنگٹن میں جنوبی ایشیائی امور کے اسکالر مائیکل کوگیلمین نے کہا کہ ’یہ خیال ہے کہ پاکستان دوبارہ شرکت نہ کرے یہ جانتے ہوئے کہ چین کے بجائے وہاں تائیوان شریک ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اس کے برخلاف اس تاثر کو مکمل طور پر خارج از امکان قرار نہیں دیتا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی شرکت ہوگی، وہ حال ہی میں امریکا آتے رہے ہیں‘۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو جواب ملا کہ انہیں اس حوالے سے تاحال اسلام آباد سے کوئی پیغام نہیں ملا ہے۔

سفارت خانے کے عہدیدار نے بتایا کہ ’یہ ورچوئل کانفرنس ہے، اس لیے پاکستان کے پاس شرکت کے حوالے سے فیصلے کرنے کے لیے وقت ہے، شرکت کی تصدیق پیر کو ہوسکتی ہے‘۔

’گلوبل ڈیکلریشین آف میئرز فار ڈیموکریسی‘ کے عنوان سے ورچوئل کانفرنس کا انعقاد امریکی محکمہ خارجہ اور یو ایس ایڈ نے مشترکہ طور پر کر رہا ہے۔

کانفرنس میں جمہوری اقدار میں شہروں اور ذیلی حکومتوں کا کردار اور عالمی سطح پر جمہوریت کی تجدید پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

امریکا کے ساتھ کوسٹاریکا، نیدرلینڈز، جمہوریہ کوریا اور جمہوریہ زیمبا کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی دوسری عالمی کانفرنس 29 اور 30 مارچ کو ہوگی۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن اکثر پروگراموں میں شرکت کریں گے، وہ 28 مارچ کو ایک ورچوئل سیشن کی صدارت کریں گے جو یوکرین میں فوری اور پائیدار امن کے عنوان سے ہوگا اور اس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی شرکت کریں گے۔

کانفرنس کے مشترکہ میزبان ممالک کے سربراہان 29 مارچ کو ورچوئل سیشن میں شرکت کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کانفرنس کے آغاز سے قبل جاری کی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت کے لیے قابل اعتبار انتخابات کی ضرورت ہوتی ہے، یہ جمہوریت کی افادیت سے متعلق عوامی تاثر کو شکل دیتی ہے اور عوام کے خواہش کے اظہار کے لیے ضروری ہے۔

مزید بتایا گیا کہ ایک ملک کے انتخابات کی ساکھ یا دوسرے الفاظ میں بین الاقوامی معیار کے موافق اپنائے گئے اقدامات اس حکومت کی قانونی حیثیت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا کہ مذاکروں میں جمہوری ممالک میں کرپشن کے خاتمے کی کوششوں پر توجہ دی جائے گی۔

کرپشن کے خاتمے کے عنوان پر 4 سیشنز ہوں گے، جن میں بین الاقوامی تعاون برائے انسداد بدعنوانی، مالی شفافیت اور دیانت، غیر سرکاری اسٹیک ہولڈر اور ٹیکنالوجی اور انسداد کرپشن کے موضوع پر سیشنز شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024