حج پیکج میں 40 ہزار روپے کمی کا امکان
سعودی عرب کی حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد رواں برس حج پیکج میں فی فرد 40 ہزار روپے کمی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس کے بعد ایک عہدیدار نے بتایا کہ سعودی حکومت کے ساتھ ’کامیاب مذاکرات‘ کے بعد رواں برس حج اخراجات میں ممکنہ طور پر فی فرد 40 ہزار روپے کمی ہوگی۔
وزارت مذہبی امور کے عہدیدار نے کہا کہ اگر روپے کی قدر مستحکم رہتی ہے تو حکومتی اسکیم کے تحت حج پیکج شمالی ریجن کے لیے 11 لاکھ 70 ہزار سے کم ہو کر 11 لاکھ 30 ہزار اور جنوبی ریجن کے لیے 11 لاکھ 60 ہزار سے کم ہو کر 11 لاکھ 20 ہزار روپے ہوگا۔
شمالی ریجن پنجاب اور خیبرپختونخوا جبکہ جنوبی ریجن سندھ اور بلوچستان پر مشتمل ہے اور قیمتوں میں تفریق کی وجہ جنوبی ریجن سے پروازوں کی کرایوں میں کمی ہے۔
حج کے اخراجات میں اضافے سے متعلق ایک سوال پر سرکاری عہدیدار نے سعودی حکومت کی جانب سے مکہ اور مدینہ میں رہائش اور کھانا سمیت دیگر کئی سروسز کی چارجز میں اضافے کے فیصلے کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ کھانے کے اخراجات میں اضافہ ہو کر گزشتہ برس کے 53 ہزار 440 میں سے ایک لاکھ 238 روپے اور دیگر اخراجات 3 لاکھ 2 ہزار 303 روپے سے 3 لاکھ 56 ہزار 66 روپے ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حج اخراجات میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے۔
سعودی حکومت کی جانب سے ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانیوں کو حج کے فریضے کی ادائیگی کی اجازت دی گئی ہے۔
حج اسکیم کے تحت 60 فیصد سرکاری اور 40 فیصد کوٹہ نجی آپریٹرز کو دیا جاتا ہے لیکن وزارت مذہبی امور نے نجی آپریٹرز کا کوٹہ 50 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزارت مذہبی امور نے 50 فیصد کوٹے کے تحت ’اسپانسر شپ اسکیم‘ کے لیے 89 ہزار 605 مختص کردیا ہے، ان انتظامات کے تحت 44 ہزار 802 سیٹس ان افراد کے لیے ریزرو کردی گئی ہیں جو حج پیکج کی ادائیگی امریکی ڈالر میں کریں گے۔
قرآن پاک کی اشاعت
قبل ازیں سینیٹ کی کمیٹی نے قرآن پاک کے شہید ہونے والے اوراق اور جلدوں کا صحیح انتظام یقینی بنانے اور اس حوالے سے کم معیار کے کاغذ کا استعمال روکنے کے لیے بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
قرآن پاک کی اشاعت (اشاعت اور طباعت میں غلطیوں کا تدارک) (ترمیمی) بل میں تجویز دی گئی کہ قرآن پاک کی غلطیوں سے پاک اشاعت اور طباعت کی نگرانی کے لیے ایک بورڈ تشکیل دیا جائے، جس میں انٹرنیٹ پر جلدوں کی اَپ لوڈنگ بھی شامل ہو۔
بل میں کہا گیا ہے کہ عربی خط میں قرآنی آیات اخبارات، کارڈز، پوسٹرز، بروشرز اور دیگر اشتہاری مواد میں شائع کرنے سے روکا جائے، عبارت کے ترجمے کی اشاعت کی اجازت صرف اس وقت دی جائے جب پارلیمان سے بل منظور ہو۔
کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل کو ہدایت کی کہ قرآن کی حرمت کے حوالے سے قوانین کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ قانون کے مسودے کی روشنی میں قرآن بورڈ تشکیل دیا جائے گا اور مذکورہ بل صوبوں میں قوانین میں ترمیم کے لیے رہنمائی کرے گا۔
سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں شریک اراکین میں سینیٹر انور لعل دین، بہرہ مند تنگی، مولوی فیض محمد اور نصیب اللہ بازئی شامل تھے۔