• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

میڈیا پر ذہنی صحت جیسے مسائل کو اجاگر نہیں کیا جاتا، ثروت گیلانی

—فوٹو: انسٹاگرام
—فوٹو: انسٹاگرام

ثروت گیلانی نے ذہنی صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا پر ایسے مسائل کو ذمہ داری کے ساتھ اجاگر نہیں کیا جاتا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس پر سنجیدگی سے بات کی جائے۔‘

ثروت گیلانی اس وقت خیراتی ادارے ’برٹش ایشین ٹرسٹ‘ کے زیر اہتمام ایک تقریب میں شرکت کرنے کے لیے لندن میں موجود ہیں، یہ ادارہ پاکستان میں بھی ذہنی صحت سے متعلق مسائل پر کام کررہا ہے۔

ماضی میں بھی اس ادارے کی جانب سے ذہنی صحت کی مہم چلانے کے لیے اداکارہ ماہرہ خان اور صنم سعید کو جنوبی ایشیا کا سفیر بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ثروت گیلانی نے ڈان سے انٹرویو کے دوران خیراتی ادارے کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’ذہنی صحت کی مہم کی سخت ضرورت ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ ذہنی صحت سے متعلق آگاہی فراہم کرتا ہے جو ایک پوشیدہ مسئلہ ہے اور اکثر لوگ اس پر بات کرنا غلط سمجھتے ہیں، اس ادارہ کا مقصد بنیادی طور پر ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینا ہے تاکہ جو لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ مدد طلب کرسکیں’۔

جب ڈان نے سوال پوچھا کہ کیا پاکستان میں ٹی وی اور فلم انڈسٹری میں ذہنی صحت کے موضوع کو اجاگر کیا جاتا ہے؟

جس پر ثروت گیلانی نے جواب دیا کہ ’میڈیا کی بات کی جائے تو ایسے مسائل کو ذمہ داری کے ساتھ اجاگر نہیں کیا جاتا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس پر سنجیدگی سے بات کی جائے، میڈیا پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ معاشرے میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی عکاسی کرے‘۔

اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ ہم فن کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں اور لاکھوں لوگ ہمیں دیکھتے ہیں اس لیے ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس طرح کے مسائل پر بات کریں اور آگاہی فراہم کریں’۔

ثروت گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ ’ساس بہو اور مظلوم سسکتی ہوئی عورت جیسی کہانیوں میں آپ اتنا ہی دکھا سکتے ہیں، حالانکہ ایسی عورتیں بھی ذہنی صحت کا شکار رہتی ہیں لیکن ہم آگاہی فراہم کرنے کے لیے کچھ مختلف بھی کرسکتے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر جوائے لینڈ جیسی کہانی حیرت انگیز طور پر لوگوں پر اثرانداز کرسکتی ہے تو ذہنی صحت جیسے موضوع بھی کرسکتے ہیں‘۔

جوائےلینڈ کی عالمی دنیا میں پزیرائی لیکن پاکستان میں پابندی سے متعلق بات کرتے ہوئے ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ’کینز میں جیوری ایوارڈ حاصل حیران کن تھا تاہم ہمارے ملک میں لوگوں نے فلم دیکھے بغیر ہی نتیجہ اخذ کرلیا اور سوشل میڈیا پر تنقید شروع کردی‘

انہوں نے مزید کہا کہ بعدازاں جوائے لینڈ پر پابندی ہٹانے اور اسلام آباد، سندھ اور خیبرپختونخوا میں نمائش کے لیے پیش کیے جانے کے بعد تھوڑی امید پیدا ہوئی، حکومت نے جب کہا کہ فلم میں کچھ غلط نہیں دکھایا گیا تو یہ ہماری حوصلہ افزائی تھی’۔

ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ’اچھا لگا کہ اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو ایسے موضوع کی اہمیت کو سمجھتے ہیں‘۔

اداکار نے بتایا کہ ’میں نے 20 سال تک مظلوم سسکتی ہوئی عورت کا کردار نبھایا ہے، اب چونکہ میں خواتین کے حقوق کی نمائندگی کرتی ہوں اس لیے میں وہ کردار دوبارہ نہیں کرسکتی، اب وقت آگیا ہے کہ ہم لوگوں کو خوش کرنے کے بارے میں سوچے بغیر ان موضوعات پر بات کریں، اگر ہم اب نہیں بولیں گے تو یہ موقع کبھی نہیں ملےگا‘۔

ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کو ذہنی صحت سے متعلق بات کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے لیکن یہ کسی ڈاکٹر کے کلینک کی حد تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے گھر میں، فیملی اور بچوں کے درمیان، رات کے کھانے کے دوران بھی ذہنی صحت سے متعلق بات چیت ہونی چاہیے’۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024