حکومتی اتحادیوں کی اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے آپس میں اتفاق رائے کی کوششیں
وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن سے مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے اتحادیوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے وزیراعظم ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے اتفاق رائے کے لیے طلب کردہ اتحادی جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس آج دوپہر کو ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں کے وفد نے اس حوالے سے عومی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے رابطہ کیا، جو ان کی قیادت کی موجودہ بحران پر سیاسی جماعتوں کے درمیان ’مذاکرات کے لیے ایک سازگار ماحول‘ فراہم کرنے کی کوشش ہے۔
اے پی پی نے رپورٹ کیا کہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی پی پی کے وفد نے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی ہدایت پر مذاکرات کے لیے پیر کو اے این پی سے ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی نے جمہوریت کی بحالی اور قانون کی بالادستی کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر اپنے اختیارات استعمال کریں گے، اب ہماری پارٹی بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کی قیادت سے رابطے کرے گی۔
اس موقع پر اے این پی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین نے ملاقات کو ’پی پی پی کی جانب سے ایک اچھا اقدام‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ کی بالادستی اور تمام اداروں کو ان کی آئینی حدود میں رہنے کو یقینی بنانے کے لیے یکجا ہوں گی۔
افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی 3 مئی کو ایک کثیرالجماعتی کانفرنس کا انعقاد کرے گی اور موجودہ جمود توڑنے کے لیے اس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی جائے گا۔
اے این پی کے ترجمان زاہد خان نے کہا کہ کثیرالجماعتی کانفرنس کے حوالے سے اے این پی کا ایک وفد ایم کیو ایم سے بھی آج ملاقات کرے گا اور سیاسی صورت حال پر یہ ملاقات ممکنہ طور پر آج دو بجے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی اس ملاقات میں ایم کیو ایم پاکستان کو کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دے گی۔