دنیا کا سب سے طاقتور خلائی راکٹ ’اسٹارشپ‘ اپنی پہلی تجرباتی پرواز کے دوران ہی پھٹ گیا
دنیا کا سب سے طاقتور خلائی راکٹ ’اسٹارشپ‘ زمین کے مدار کی جانب اپنی پہلی تجرباتی پرواز کے دوران ہی پھٹ گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق لیکن ایلون مسک نے اپنی اسپیش ایکس ٹیم کو چاند، مریخ اور اس سے بھی آگے خلابازوں کو بھیجنے کے لیے بنائے گئے خلائی جہاز کے ’زبردست‘ ٹیسٹ پر مبارکباد دی۔
بغیر عملے کا راکٹ سینٹرل ٹائم کے مطابق 8 بج کر 30 منٹ پر ٹیکساس میں اسٹاربیس، اسپیس ایکس اسپیس پورٹ سے کامیابی کے ساتھ اڑنے کے چند منٹ بعد ہی ٹوٹ گیا۔
اسٹار شپ پرواز سے تین منٹ پہلے راکٹ بوسٹر سے الگ ہونا تھا لیکن علیحدگی میں ناکام کے بعد راکٹ خلیج میکسیکو کے اوپر دھماکے سے اڑ گیا۔
90 منٹ کا فلائٹ ٹیسٹ مکمل کرنے اور مدار تک پہنچنے میں ناکامی کے باوجود نجی خلائی کمپنی کے بانی اور سی ای او ایلون مسک نے اسے کامیاب قرار دیا۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اسپیس ایکس ٹیم کو اسٹارشپ کی زبردست ٹیسٹ لانچ پر مبارکباد!“ چند مہینوں میں مستقبل کے ٹیسٹ لانچ کے لیے بہت کچھ سیکھا۔
اسپیس ایکس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کے تجربات میں کامیابی اس سے ملتی ہے جو ہم سیکھتے ہیں، اور آج کا ٹیسٹ ہمیں اس کی پائیداری کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔
راکٹ اب تک خلا میں بھیجے گئے کسی بھی راکٹ سے دگنی طاقت کا حامل ہے۔
ایلون مسک کا یہ اسٹار شپ 120 میٹر لمبا ہے اور اس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے جس میں کوئی انسان موجود نہیں ہوگا۔
راکٹ لانچ سے قبل ایلون مسک نے کہا تھا کہ انہیں اس اسٹار شپ سے زیادہ امیدیں وابستہ نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں بہت زیادہ امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں، شاید لانچنگ کامیاب نہ ہو سکے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اگر صورتحال ہمارے حق میں نہ ہو یا ہمیں کچھ تشویش ہوئی تو اس کا زیادہ امکان ہے کہ اس لانچ کو ملتوی ہو جائے گا کیونکہ ہم اس لانچ کے بارے میں کافی محتاط رہیں گے۔
ایلون کا کہنا تھا کہ تاہم اگر ہم کچھ غلط ہونے سے قبل راکٹ کو کچھ دور لے جانے میں کامیاب ہو گئے تو میں اسے کامیابی تصور کروں گا لیکن لانچ پیڈ پر وہ پھٹ نہ جائے’۔
واضح رہے کہ ایلون مسک اس راکٹ کو انسانوں کو مریخ پر لے جانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔
اسٹار شپ بنیادی طور پر 2 حصوں پر مشتمل ہے۔
پہلے حصہ سپر ہیوی بوسٹر کہلاتا ہے، جس میں 33 انجن موجود ہے جبکہ دوسرا حصہ اسی بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو لانچ ہونے کے دوران ہیوی بوسٹر سے الگ ہوجائے گا اور خود زمین کی مدار تک جائے گا اور پھر سمندر پر اترے گا جبکہ ہیوی بوسٹر راکٹ سے الگ ہونے فوراً بعد سمندر میں اتر جائے گا۔
واضح رہے کہ اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ کو چاند، مریخ یا اس سے بھی آگے انسانوں کو لے جانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے اسی کے ذریعے 2025 میں خلابازوں کو چاند پر بھیجا جائے گا۔