• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

ایران، سعودی عرب کچھ روز میں سفارت خانے کھولیں گے، ایرانی وزیر خارجہ

شائع April 28, 2023
ایرانی وزیر خارجہ کی لبنان میں پریس کانفرنس :فوٹو: اے ایف پی
ایرانی وزیر خارجہ کی لبنان میں پریس کانفرنس :فوٹو: اے ایف پی

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے سفارت خانے کچھ ہی روز میں کھولے جائیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق لبنان کے دارالحکومت بیروت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران میں کچھ ہی دنوں کے اندر سفارت کانے کھولے جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک میں سفارت خانے کھولنے کے لیے کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی۔

خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں چین کی ثالثتی میں بیجنگ میں سعودی اور ایران کے اعلیٰ حکام کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں ممالک نے تعلقات کی بحالی کا معاہدہ کرتے ہوئے سفارت خانے کھولنے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد عالمی سیاست میں ایک نیا بحث شروع ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 2016 کے بعد تعلقات کشیدگی کا شکار ہوئے جس کے بعد دونوں ممالک نے خطے میں ایک دوسرے کے خلاف پراکسی وار کا مرحلہ شروع کیا جس میں مخالف گروپوں کی معاونت کی گئی جس سے خطے کی سیکیورٹی اور اقتصادی ترقی تناؤ کا شکار رہی۔

اس معاہدے کا اعلان مشرق وسطیٰ کی دو حریف طاقتوں کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے درمیان بیجنگ میں چار دن قبل ’نامعلوم مذاکرات‘ کے بعد کیا گیا تھا۔

معاہدہ طے ہونے کے بعد دونوں ممالک کے وفود نے ریاض اور تہران میں سفارت خانے جبکہ جدہ اور مشہد میں قونصلیٹ کو دوبارہ کھولنے کے لیے دوروں کا آغاز کیا تھا۔

ادھر دنوں ممالک کے سربراہان نے بھی ایک دوسرے کو ملکی دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے 2016 میں شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایرانی سفارت کاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑ دینے کا حکم دے دیا تھا جبکہ ایران سے اپنے سفارت خانے کے عملے کو بھی واپس بلالیا تھا۔

ایک سال قبل سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن جنگ میں مداخلت کے بعد یہ تعلقات مزید خراب ہونے لگے تھے، جہاں ایران کی حمایت یافتہ حوثی تحریک نے سعودی حمایت یافتہ حکومت کو بے دخل کر کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔

سعودی عرب کے لیے ایران کے ساتھ اس تازہ معاہدے کا مطلب سیکیورٹی خدشات میں کمی ہوسکتی ہے، سعودی عرب کی جانب سے ایران پر حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے جو سعودی عرب کے شہروں اور تیل کی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کر چکے ہیں۔

2019 میں سعودی عرب نے آئل کمپنی ’آرامکو‘ کی تنصیبات پر ایک بڑے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024