بھارت: منی پور میں نسلی فسادات کے باعث 23 ہزار شہری گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور
بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں نسلی بنیاد پر ہونے والے فسادات کے باعث تقریباً 23 ہزار لوگ گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ اس دوران مبینہ طور پر کم از کم 54 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ بات بھارتی فوج نے اتوار کے روز بتائی جب رات بھر کے دوران ریاست میں کوئی بڑا تشدد کا نیا واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔
اکثریتی ہندو گروپ میٹی اور عیسائی گروپ کوکی کے درمیان میٹی گروپ کو قبائلی حیثیت دینے کے اقدام پر جھڑپوں کے بعد کشیدگی برقرار ہے۔
فوج نے میانمار کی سرحد سے متصل ریاست میں ہزاروں فوجیوں کو تعینات کیا ہے اور ’سنگین صورتحال‘ میں ’دیکھتے ہی گولی مارنے‘ کے احکامات جاری کیے ہیں، کرفیو نافذ کر دیا ہے اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردی ہیں۔
منی پور ریاست میں فسادات گزشتہ ہفتے ایک قبائلی گروپ کے احتجاجی مارچ کے بعد پھوٹ پڑے تھے، اس دوران جھڑپیں ہوئیں، گاڑیوں اور مکانات کو آگ لگا دی گئی جب کہ حکام نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
فوج نے کہا کہ رات بھر کسی بڑے پرتشدد واقعے کی اطلاع نہیں ملی اور چورا چند پور ضلع جو اہم فلیش پوائنٹ علاقوں میں سے ایک ہے وہاں صبح 7 بجے سے 10 بجے کے درمیان کرفیو ہٹا دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں فوج نے مپھال وادی میں یو اے ویز اور آرمی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی نگرانی میں نمایاں اضافہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اب تک مجموعی طور پر 23 ہزار شہریوں کو ریسکیو کرکے آرمی کے زیر انتظام فوجی چھاؤنیوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حکام نے سرکاری طور پر مرنے والے افراد کی تعداد نہیں بتائی لیکن ریاستی دارالحکومت امپھال اور چورا چند پور کے ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 54 افراد کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
قبائلی گروہ ریاست کی اکثریتی میٹی کمیونٹی کو ’شیڈول ٹرائب‘ کیٹیگری قرار دیے جانے کے امکانات کے باعث ناراض ہیں۔
اس کیٹیگری میں جانے کے بعد انہیں سرکاری ملازمتوں اور کالجوں میں داخلوں کا مخصوص کوٹہ فراہم کیا جائے گا جب کہ اقدام کا مقصد اسٹرکچرل عدم مساوات اور امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنا ہے۔
بھارت کے شمال مشرق میں نسلی اور علیحدگی پسند گروپوں کے درمیان کئی دہائیوں سے بےامنی دیکھی جارہی ہے، ان واقعات میں ملوث گروہ زیادہ تر خودمختاری یا بھارت سے علیحدگی کے خواہاں ہیں، 1950 کی دہائی سے صرف منی پور میں ہی کم از کم 50 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔
ان تنازعات میں گزشتہ برسوں کے دوران کافی کمی ہوگئی ہے جبکہ بہت سے گروہوں نے نئی دہلی کے ساتھ مزید اختیارات کے لیے معاہدے کرلیے ہیں۔