• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کسی سے بلیک میل ہوں گے نہ ہی مؤقف سے پیچھے ہٹیں گے، رانا ثنا اللہ

شائع May 8, 2023
رانا ثنااللہ نے کہا نواز شریف الیکشن سے قبل پاکستان آکر مسلم لیگ (ن) کی قیادت کریں گے—فوٹو: اے پی پی
رانا ثنااللہ نے کہا نواز شریف الیکشن سے قبل پاکستان آکر مسلم لیگ (ن) کی قیادت کریں گے—فوٹو: اے پی پی

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اسمبلیاں مدت پوری کریں گی اور الیکشن مقررہ وقت پر ہوں گے، 14مئی کو الیکشن نہیں ہوں گے، انتخابات کے حوالے سے عمران خان کی کسی دھمکی، دھونس، تکبر کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے فیصل آباد میں پارٹی کے رابطہ دفتر اور اپنے پبلک سیکریٹریٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی، الیکشن اسی سال کیئر ٹیکر سیٹ اپ کے تحت ایک ہی روز اور فیئر اینڈ فری ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف الیکشن سے قبل پاکستان آکر مسلم لیگ (ن) کی قیادت کریں گے، انتخابات کے حوالے سے عمران خان کی کسی دھمکی، دھونس، تکبر کو خاطر میں نہیں لائیں گے، عمران خان فتنے فساد، جلاؤ گھیراؤ، جلسے جلوسوں، ریلیوں کی دھمکیاں دینا چھوڑیں۔

ان کا کہنا تھا عمران خان سیاستدان بن کر سیاسی میز پر بیٹھ کر تمام جمہوری قوتوں سے مذاکرات کریں تاکہ ملک بھر میں ایک ہی روز آزادانہ، غیر جانبدارانہ، منصفانہ و شفاف انتخابات کروائے جائیں ورنہ جس طرح عمران خان نے پچھلے سال مئی میں دھمکی دی تھی کہ میں 25 مئی کو اسلام آباد آرہا ہوں اور آکر یہ کردوں گا وہ کردوں گا پھر لوگوں نے دیکھا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ لہٰذا عمران خان کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنی ضد، ہٹ دھرمی اور تکبر کو ترک کرکے مذاکرات کی میزپر آئے اور یہ کہنا چھوڑ دے کہ اگر 14 مئی کو الیکشن نہ ہوئے تو میں سڑکوں پر آجاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے اگر اس نے ایسا کیا تو پھر سن لے وہ اگلے سال مئی میں بھی یونہی الیکشن کے بغیر خوار ہوتا نظر آئے گا اور ہم نے بھی ٹھان لی ہے کہ اس سے جو ہوسکتا ہے کرلے ہم اس کی دھمکیوں سے مرعوب ہوکر اس کے کہنے پر کسی صورت الیکشن نہیں کروائیں گے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگلے الیکشن سے قبل میاں نواز شریف ملک میں موجود ہوں گے جن کی قیادت میں ہم عوامی مینڈیٹ سے فتنے کو پاکستانی سیاست سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مائنس کرکے ملک کو دوبارہ معاشی و سیاسی استحکام کی شاہراہوں پر گامزن کریں گے۔

’عمران خان کی مقبولیت ممی ڈیڈی گروپ تک محدود ہے‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کو عمرانی ملک دشمن ایجنڈے اور ڈیفالٹ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محفوظ کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال ہمارے قائد میاں نواز شریف نے ہمارے ساتھ مشاورت کرکے یہ بات طے کرلی تھی کہ ہمیں الیکشن میں چلے جانا چاہیے لیکن عمران خان نے فرعونی تکبر کا مظاہرہ شروع کردیا اور دوسری جانب ہمارے معاشی ماہرین نے بھی کہا کہ اگر ان حالات میں ملک کو نگران حکومت کے حوالے کیا گیا تو ملک ڈیفالٹ کرجا ئے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ لہٰذا پھر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم نہ تو ملک کو ڈیفالٹ کرنے دیں گے نہ عمرانی فتنہ کے سامنے سرنگوں ہوں گے ورنہ یہ ملک کا اور بھی بیڑا غرق کردے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاستدان نہیں بلکہ ایک فتنہ ہے اور اس کی مقبولیت صرف سوشل میڈیا پر اور ممی ڈیڈی گروپ تک محدود ہے جس کا اندازہ اسے کل کی ریلیوں سے ہوگیا ہوگا جس میں چالیس پچاس گاڑیاں لاہور اور اتنی ہی اسلام آباد میں تھیں لیکن یہ فرعون بن کر پھر بھی کبھی لانگ مارچ، کبھی انسانوں کے سمندر، کبھی اسمبلیاں توڑنے اور کبھی کچھ کبھی کچھ دھمکیاں دیتا ہے جو ایک سیاستدان کا وطیرہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب پھر یہ تحریک کی دھمکیاں دیتا ہے کہ میں آرہا ہوں لیکن میں بھی یہ کہتا ہوں کہ اس میں ہمت ہے تو آکے دکھائے ہم نے جس طرح اس کا 25 مئی کو بندوبست کیا تھا اب اس سے بھی تگڑا بندوبست کریں گے اور یا یہ گھر جائے گا یا بڑے گھر جہاں اس کو تمام سہولیات دستیاب ہوں گی سوائے نشہ کے، عوام نے پہلے بھی اس کو ہر بار مسترد کیا اور آئندہ بھی مسترد کریں گے۔

’عمران خان کے کہنے پر ایک روز کے لیے بھی اسمبلیوں کی مدت کم نہیں کریں گے‘

انہوں نے عمران خان سے کہا کہ کان کھول کر سن لو تم ایک فتنہ اور فساد ہو اور ہم الیکشن میں تمہیں عوام کے ووٹوں کی طاقت سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کردیں گے۔

رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ ہم پیشکش کرتے ہیں کہ آؤ اور تمام سیاسی قائدین کے ساتھ بیٹھ کر طے کرو کہ کس طرح الیکشن فیئر اینڈ فری اور ایک ہی دن غیر جانبدار کیئر ٹیکر سیٹ اپ کے تحت ہوسکتے ہیں تاکہ لوگ بھی ان کے نتائج کو تسلیم کریں ورنہ اگر جلاؤ گھیراؤ کی دھمکیاں دینی ہیں تو پھر جان لو پی ڈی ایم کے قائدین کا بھی یہ فیصلہ ہے کہ ہم ان دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان فتنے فساد والی باتیں چھوڑدیں کیونکہ ہم اس کے کہنے پر ایک روز کے لیے بھی اسمبلیوں کی مدت کم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے تکبر اور دھونس کا رویہ ترک نہ کیا تو پھر ہوسکتا ہے کہ ہ اگلے سال مئی میں بھی یہی مطالبہ دہراتا ہوا نظر آئے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم الیکشن سے بھاگنے والے نہیں بلکہ ہم نے بھرپور طریقے سے اپنی انتخابی مہم شروع کردی ہے اور آج مسلم لیگ (ن) فیصل آباد کی پوری قیادت یہاں موجود ہے جو الیکشن کی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے لیکن ہم کسی دھمکی میں نہ آئے تھے نہ آئیں گے لہٰذاہم ایک بار پھر کہتے ہیں کہ عمران خان سیاستدانوں سے مل بیٹھ کر بات کریں تاکہ کسی اصولی مؤقف پر سمجھوتے تک پہنچا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ فتنہ ایک بدبخت انسان ہے جو پہلے کبھی اسٹیبلشمنٹ اور کبھی جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھیوں کا سہارا لیکر اقتدار میں آیا لیکن اب ان سب کو اپنی غلطیوں کا احساس ہوگیا ہے اور ایک ایک کرکے تمام مکروہ چہرے سامنے آ ئے اور ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو اس فتنے کی شناخت اور اس کے عزائم کا ادراک کرنا چاہیے ورنہ یہ ملک کو کسی بڑے حادثے سے دوچار کردے گا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم اگلا الیکشن جیتیں گے اور ترقی کا سفر جو مئی 2018 میں رکا تھا اس کا دوبارہ آغاز کریں گے، جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو اس ملک میں موٹرویز بن رہی تھیں۔

’جنرل قمر جاوید باجوہ خود کہہ رہے ہیں کہ اس بدبخت کو لانے کی غلطی ہم نے کی تھی‘

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد سے پنڈی بھٹیاں تک فیصل آباد سے ملتان تک موٹرویز بنے، پورے ملک میں جو ایئرپورٹس بنے اور سی پیک کا منصوبہ کس دور میں آیا، اگر سی پیک کا منصوبہ پورا ہوجاتا تو آج پاکستان مہنگائی کا شکار ہوتا اور نہ ہی کسی سے بھیک مانگتا، سی پیک منصوبے کو ہم نے شروع کیا مگر یہ ٹولابیچ میں آگیا، فیصل آباد کی مین روڈز ہوں، کارڈیالوجی ہسپتال ہوں،کالجز ہوں سب کام ہمارے دور میں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بتا دیں انہوں نے چار سال میں کونسے منصوبے بنائے،کونسے فلائی اوورز، کونسی یونیورسٹیز اور کالج بنائے،آج پاکستان ایٹمی قوت ہے وہ بھی ہمارے دور میں بنا آج یہ ایٹمی قوت نہ ہوتا تو انڈیا ہمیں ہڑپ کرجاتا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 2013 اور2017 کے چار سال میں میاں نواز شریف نے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کو ملک سے ختم کیا،جنرل قمر جاوید باجوہ خود کہہ رہے ہیں کہ اس بدبخت کو لانے کی غلطی ہم نے کی تھی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ آج وہی ثاقب نثاربابا رحمتے پی ٹی آئی کی ٹکٹ بیچ رہا ہے، اس کا بیٹا کہہ رہا ہے کہ ٹکٹ مل گیا ہے اور اس کے لیے میرے بابا نے بہت مدد کی ہے لہٰذاجو آدمی اس وقت گھر بیٹھاہے اور اس کے بیٹے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں، ثاقب نثار کا جو کردار ہے وہ سب کے سامنے آیا ہے ، کیا اس پر سوموٹو نوٹس نہیں ہونا چاہیے، ثاقب نثار نے خود تسلیم کیا ہے کہ یہ آواز میرے بیٹے کی ہے تو کیا اس پر نوٹس نہیں ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان یہ کہتا ہے کہ الیکشن نہ ہوئے تو میں سڑکوں پر آجاؤں گال یکن ہم کہتے ہیں کہ اگر ہمت ہے تو اب آکر دکھاؤ کیونکہ تم نے جو کرنا تھا کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ میرا نام لے کر کہتا تھا کہ تمہیں اسلام آبادمیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی میں نے کہا تم آؤ تمہیں بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی، تم سڑکوں پر آؤ میں تمہیں گھر بھیجوں گا یا پھر ایک ایسی جگہ بھیجوں گا جہاں تمہیں ایک چیز نہیں ملی باقی سب کچھ ملے گا۔

رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ ہر دفعہ عوام نے تمہیں مسترد کیا ہے، عمران خان تم ایک فتنہ ہو اور اس ملک میں انتشار چاہتے ہو، تم آؤ سیاسی مذاکرت کرو اور الیکشن کی ڈیٹ بیٹھ کر طے کرو، الیکشن اسی سال ہوگا فری ہوگا اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔

’اگر یہ سڑکوں پر آیا تو پہلے اس کا علاج کریں گے پھر الیکشن کروائیں گے‘

رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ فیصل آباد کی ساری قیادت یہاں پر موجود ہے اور ہم الیکشن کی تیاری شروع کرچکے ہیں، میں نے اور مریم نواز نے تمام ڈویژن کا جائز لیا ہے، ہم نے فیصل آباد، پنجاب اور پاکستان میں الیکشن مہم شروع کردی ہے، یہ صرف سوشل میڈیا کا ہیرو ہے، اس لئے عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت سے اسے ختم کرنا چاہیے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ دو دو گھنٹے کی تقریر کرتا ہے کبھی اس نے یہ بتایا کہ میں نے کیا کام کئے ہیں، پورے فیصل آباد میں ان کے جتنے بھی نمائندے ہیں، انہوں نے لوگوں سے بھتہ لینے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا، انہوں نے پونے چار سالوں میں بائی پاس کیوں نہیں بنایا یہ کیا کرتے رہے، ترقیاتی کام نہ انہوں نے کیے اور نہ ان کے لیڈرنے کیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ سڑکوں پر آیا تو پہلے اس کا علاج کریں گے پھر الیکشن کروائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں الیکشن بھر پور مینڈیٹ کے ساتھ جیتیں گے اور ترقی کا سفر مئی 2018 سے جہاں رکا تھا دوبارہ وہیں سے شروع کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024