• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آرمی چیف کے خلاف عمران خان کا بیان گھٹیا ذہنیت کا ایک اور ثبوت ہے، شہباز شریف

شائع May 13, 2023
شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف سے عمران خان خوفزدہ ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف سے عمران خان خوفزدہ ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

وزیراعظم شہبازشریف نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی آرمی چیف سے متعلق ’الزام تراشی‘ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا بیان پاک فوج کے خلاف ان کی گھٹیا ذہنیت کا ایک اور ثبوت ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ بیان 9 مئی کے المناک واقعات کے ماسٹر مائنڈ کا اعتراف جرم ہے، یہ وہی ذہنیت ہے جس نے محب وطن آرمی افسران پر اپنے قتل کے جھوٹے الزامات لگائے، سائیفر اور بیرونی سازش کی جھوٹی کہانیاں گھڑیں، یہ ملک دشمنی اور دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ کے اصل عزائم کا اظہار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کا بیان اعتراف ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ عمران خان کے کہنے پر ہوا، بیان ثبوت ہے کہ شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی اور حساس تنصیبات اور عمارتوں پر حملے کے پیچھے منصوبہ بندی عمران خان کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جنرل سید عاصم منیر سے عمران خان کو تکلیف یہ ہے کہ وہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی عمران خان، ان کی اہلیہ، فرح گوگی اور پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کی بدترین کرپشن سے آگاہ ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ آرمی کے انتہائی ڈیکوریٹڈ، رینک اینڈ فائل میں ہردلعزیز اور میرٹ پر آرمی چیف بننے والے جنرل سید عاصم منیر کے خلاف ہرزہ سرائی بدنیتی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمشیر اعزاز اور حافظ قرآن ایماندار آرمی چیف سے عمران خان خوفزدہ ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے والی بہادر فوج کے سپہ سالار کے خلاف اس نوعیت کی گھٹیا گفتگو دہشت گردوں کی حمایت ہے، پوری قوم مسلح افواج اور آرمی چیف کے ساتھ کھڑی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کا الزام آرمی چیف پر عائد کردیا تھا۔

وقفے کے دوران بی بی سی کی نامہ نگار کیرولین ڈیوس نے جب ان سے اس تاثر کے بارے میں سوال کیا گیا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں ان کے خلاف ہیں جبکہ عدلیہ ان کی حمایت کر رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سیکیورٹی ایجنسیاں نہیں ہیں، یہ ایک آدمی ہے، آرمی چیف‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’فوج میں جمہوریت نہیں ہے، جو کچھ ہو رہا ہے اس سے فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے‘۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ (آرمی چیف) پریشان ہیں کہ اگر میں اقتدار میں آیا تو میں انہیں ڈی نوٹیفائی کر دوں گا، جس پر میں نے انہیں پیغام بھیجنے کی پوری کوشش کی ہے کہ میں ایسا نہیں کروں گا‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’یہ سب براہ راست اس کے حکم سے ہو رہا ہے، وہ وہی ہے جو اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اگر میں جیت گیا تو اسے ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے گا‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024