اسلام آباد: مچھلی کے شکار کیلئے راول ڈیم میں زیریلا کیمیکل ڈالنے سے آبی حیات ہلاک
اسلام آباد کے راول ڈیم میں زہریلا کیمکل اور زہر ملاکر مچھلیاں پکڑنے کی کوشش میں ہزاروں آبی حیات مار دی گئیں جبکہ ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے راول ڈیم کے قریب سے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جہاں مچھلی مرنے کے بعد مارکیٹ میں فروخت کی جانی تھی۔
ڈیم میں زہریلا مواد چھوڑنے سے آبی حیات کے ساتھ ساتھ پانی پینے والے پرندے بھی تڑپ تڑپ کر مر گئے۔
واضح رہے کہ راول ڈیم میں کرنٹ اور گرنیڈ کے ذریعے مچھلیوں کو مارنے کے پہلے بھی واقعات ہو چکے ہیں۔
وفاقی پولیس نے واقعے کا مقدمہ تھانہ سیکریٹریٹ میں درج کر لیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایک نجی کمپنی مجید اینڈ کو نے راول ڈیم میں 3 سال کے لیے مچھلی کا شکار کرنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔
کمپنی کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 31 مئی کو جب ہمارا اسٹاف معمول کی چیکنگ کر رہا تھا تو دو افراد کو پکڑ لیا گیا جو پانی میں زہریلا کیمیکل اور زہر ملا کر مچھلی پکڑ رہے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جب دونوں ملزمان کو پکڑ کر دفتر لایا گیا تو اسی دوران مختلف پوائنٹس پر مچھلیاں اور پرندے تڑپ کر مرنا شروع ہوئے اور کمپنی نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔
مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب کے محکمہ فشریز نے موقع پر پہنچ کر پانی کا معائنہ کیا اور پانی، مری ہوئی مچھلیوں اور پرندوں کے نمونے لیے جبکہ پولیس نے دونوں افراد کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔
ایف آئی آر میں استدعا کی گئی ہے کہ ان افراد کے پیچھے جو مافیا ہے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے جنہوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے کمپنی کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا۔
گرفتار کیے گئے ملزمان کی شناخت امداد حسین اور عرفان کے ناموں سے ہوئی ہے۔