روس نے عالمی اقتصادی فورم میں مغربی ممالک کے صحافیوں کی شرکت پر پابندی لگادی
روس نے کہا ہے کہ ’غیر دوست ممالک‘ کے صحافیوں کو سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی، جسے صدر ولادیمیر پیوٹن نے عالمی سرمایہ کاروں کے سامنے روسی معیشت کی نمائش کے لیے استعمال کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ میں یہ فورم 1997 سے منعقد کیا جا رہا ہے اور بہت سے حکام اسے ڈیووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے لیے روس کے جواب کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اس سے پہلے کبھی اس طرح سے مغربی صحافیوں پر فورم کے حوالے سے پابندی نہیں لگائی گئی۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے فورم کے مخفف کا استعمال کرتے ہوئے روسی خبررساں ادارے ’طاس‘ کو بتایا کہ ’اس بار واقعی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ غیر دوست ممالک کے خبر رساں اداروں کو اسپیف میں قبول نہ کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی فورم میں دلچسپی ہمیشہ بہت زیادہ ہوتی ہے، باقی تمام صحافی سائٹ پر کام کریں گے۔
’غیر دوستانہ ممالک‘ ایک اصطلاح ہے جو ماسکو کی جانب سے ان لوگوں کی وضاحت کے لیے استعمال کی جاتی ہے جنہوں نے یوکرین کی جنگ کے باعث روس پر پابندیاں لگائی ہیں۔
نیوز ایجنسی ’رائٹرز‘ کے ماسکو بیورو کو فورم کے منتظمین نے بتایا کہ جمعرات کو اجازت نامے کی تصدیق ملنے کے بعد اس کے صحافیوں کے اجازت نامے منسوخ کر دیے گئے۔
جب روس 2000 کی دہائی میں عروج پر تھا، بڑے مغربی سرمایہ کار اور سرمایہ کار بینکرز ولادیمیر پیوٹن کی حکمرانی کی پہلی دہائی میں ہونے والی دھماکا خیز نمو ترقی میں حصہ تلاش کرنے کے لیے اس فورم پر آئے۔
حالیہ برسوں میں مغربیوں کی جگہ چینی اور عرب سرمایہ کاروں نے لے لی ہے، سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے گزشتہ سال فورم میں روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک سے بات چیت کی تھی۔
روسی صدر نے کہا ہے کہ روس، چین اور ایشیائی طاقتوں کی جانب متوجہ ہو رہا ہے کیونکہ مغرب نے جو کچھ کہا ہے وہ روس کے خلاف اقتصادی اور ہائبرڈ جنگ ہے جس کا مقصد ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے۔