کوئٹہ میں مسلح افراد کی فائرنگ، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر جاں بحق
کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کو قتل کردیا۔
ایس ایچ او جمیل شہید پولیس تھانہ گل محمد نے بتایا کہ عینی شاہدین کے مطابق ایئرپورٹ روڈ عالمو چوک پر تین موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے سینئر وکیل عبدالرزاق شر کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔
پولیس کے مطابق وکیل عبدالرزاق شر اپنے ایک کزن کی گاڑی میں گھر سے ہائی کورٹ جا رہے تھے کہ ان پر مسلح موٹر سائیکل سواروں فائرنگ کردی۔
پولیس سرجن سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر عائشہ فیض نے بتایا کہ عبدالرزاق شر کو مردہ حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
ورثا کی درخواست پر پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا تاہم چیک کرنے سے معلوم ہوا کہ انہیں مجموعی طور پر 16 گولیاں لگی ہیں جو دائیں اور بائیں جانب سے فائر کی گئی تھیں۔
عبدالرزاق شر ایڈووکیٹ کو سینے، پیٹ اور گردن میں گولیاں لگیں۔
کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد کاکڑ واقعے کی اطلاع ملتے ہی دیگر سینئر وکلا کے ہمراہ سول ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے ڈان نیوز کو بتایا کہ واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں جبکہ واقعے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ، سیشن کورٹ اور ضلعی کچہری میں مکمل بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ 3 روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
سینئر وکیل میر عطااللہ نے ڈان نیوز کو بتایا کہ عبدالرزاق شر نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسمبلی تحلیل کرنے کے اقدام کو چیلنج کر رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وکیل نے ایک اور پٹیشن بھی فائل کی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے، لیکن حکومت کی جانب سے انہیں تحفظ فراہم نہیں کیا گیا اور افسوسناک واقعہ رونما ہوا۔
ایک سوال پر میر عطااللہ لانگو نے بتایا کہ سینئر وکیل ہونے کے ناطے انہوں نے خطرہ محسوس کیا کیونکہ وہ بیشتر کیسز کی پیروی کرتے ہیں لیکن یہ معلوم نہیں کہ انہیں کس سے خطرہ تھا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایئر پورٹ روڈ پر سپریم کورٹ کے وکیل عبدالرزاق پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
وزیر اعلیٰ نے واقعے میں عبدالرزاق ایڈووکیٹ کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ واقعے کا تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر فوری رپورٹ پیش کی جائے اور ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔