یوکرین: جنگ سے متاثرہ علاقے میں بڑا ڈیم ٹوٹنے کے بعد سیلاب، عوام نقل مکانی پر مجبور
جنوبی یوکرین میں روسی اور یوکرینی افواج کو الگ کرنے والے دریا پر قائم بڑا ڈیم ٹوٹنے کے بعد جنگ سے متاثرہ علاقے کا بڑا حصہ زیر آب آگیا اور عوام نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق یوکرین نے روس پر ڈیم کو جان بوجھ کر جنگی جرم کرتے ہوئے اڑانے کا الزام لگایا جب کہ کریملن نے کہا کہ یہ یوکرین تھا جس نے بڑے جوابی حملے سے توجہ ہٹانے کے لیے ڈیم کو نشانہ بنایا، کچھ روسی اہلکاروں نے کہا کہ ڈیم خود ہی ٹوٹا۔
کسی بھی فریق نے فوری طور پر عوامی سطح پر ثبوت پیش نہیں کیے کہ قصوروار کون ہے، جنیوا کنونشن شہریوں کو درپش خطرات کے پیش نظرو اضح طور پر جنگ کے دوران ڈیموں کو نشانہ بنانے پر پابندی لگاتے ہیں۔
ڈیم ٹوٹنے کے باعث روس کے زیر کنٹرول علاقے پانی کی سطح 11 میٹر تک بڑھ گئی ہے جب کہ مسلسل پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔
چڑیا گھر کے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے نمائندے نے بتایا کہ روس کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع چڑیا گھر مکمل طور پر زیر آب آ گیا اور تمام 300 جانور ہلاک ہو گئے۔
روس کے زیرانتظام علاقائی عہدیدار نے بتایا کہ ایک چھوٹا قصبہ تقریباً مکمل طور پر سیلاب میں ڈوب گیا۔
ڈیم ٹوٹنے سے جنگی زون کے مرکز میں نئی انسانی تباہی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جب کہ یوکرین اپنی سرزمین سے روسی فوجیوں کو بے دخل کرنے کے لیے طویل انتظار کے بعد جوابی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔
روسی وزیر دفاع نے کہا کہ ان کی افواج نے کارروائی کے پہلے 3 روز کی لڑائی کے دوران 3ہزار 700 سے زیادہ یوکرینی فوجی ہلاک یا زخمی کردیے۔
یوکرین نے روسی بیانات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا لیکن حملوں کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز کہا کہ یوکرین نئے فراہم کردہ مغربی جنگی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے بہت بڑے جوابی حملے شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔